اخوان المسلمین
وکیپیڈیا سے
یہ جماعت 1929ء میں مصر میں قائم ہوئی۔ اس کے بانی شیخ حسن البنا تھے جو اسمعیلیہ کے ایک گاؤں کے رہنے والے تھے۔ انھوں نے اس تحریک کا آغاز 1933میں کیا تھا مگر 1929ء میں اسے باقاعدہ شکل دی گئی۔ اس کا منشا اسلام کے بنیادی عقائد کا احیا اور ان کا سخت ترین نفاذ تھا۔ مگر بعد میں یہ جماعت سیاسی شکل اختیار کر گئی۔ مصر میں یہ تحریک کافی مقبول ہوئی اور اس کی شاخیں دوسرے عرب ممالک میں بھی قائم ہوگئیں۔ دوسری جنگ عظیم کے خاتمے پر اس کے اراکین کی تعداد بیس لاکھ کے لگ بھگ تھی اور مصر کے علاوہ دوسرے عرب ملکوں کی حکومتوں پر بھی اس کا بڑا اثر تھا۔
اخوان المسلمین 1952ء میں مصر کے فوجی انقلاب کی حامی تھی مگر اس کی طرف سے جنرل نجیب اور جنرل ناصر کی خارجہ پالیسی کی بھی مخالفت ہوتی رہی۔ 1954ء میں اس کے اراکین نے جنرل ناصر کو قتل کرنے کی ناکام کوشش کی جس کے بعد یہ جماعت خلاف قانون قرار دے دی گئی اور اس کی املاک ضبط کر لی گئیں۔ اس کے بعد اس جماعت کے رہنما شیخ حسن الہدیبی نے اپنا صدر مقام قاہرہ سے دمشق تبدیل کر لیا۔ اس جماعت نے عرب قوم پرستی کے خلاف شدید آواز اٹھائی اور اسلامی بھائی چارے کا نعرہ لگایا۔ جس کی پاداش میں جماعت کے بہت سے اراکین کو جیلوں میں بند کر دیا گیا اور سید قطب شہید جیسے لوگوں کو پھانسی پر چڑھا دیا گیا۔ پابندی کے بعد جماعت کا اثر کم ہوا لیکن اب بھی اخوان المسلمین کسی نہ کسی صورت میں موجود ہے۔