روزے کے متفرق احکام

وکیپیڈیا سے

روزہ کے متفرق احکام


س۸۴۳۔ اگر عورت کو نذر معین کے روزہ کے درمیان خون حیض آ جائے تو اس کے روزہ کا کیا حکم ہے؟

ج۔ حیض آ نے سے روزہ باطل ہوجائے گا اور طہر ت کے بعد اس پر قضا واجب ہے۔

س۸۴۴۔ ایک شخص ” دیر “ کی بندرگاہ کا رھنے والا ہے۔ اس نے یکم رمضان سے ستائیسویں رمضان تک روزے رکھے ۔ اٹھائیسویں کی صبح کو دبئی کے لئے روانہ ہوا اور انتیسویں کو وھاں پھنچ گیا۔دبئی میں اس دن عید تھی تو کیا وطن واپس آ نے کے بعد اس پر فوت شدہ روزے کی قضا واجب ہے؟ اب اگر اس نے ایک دن کی قضا کی تو جس دن وہ دبئی پھنچ گیا تھا وھاں عید کا اعلان ہوچکا تھا۔ ایسے شخص کا حکم کیا ہے؟

ج۔ اگر عید کا اعلان ۲۹ ویں رمضان کو شرعی ضابطوں کے مطابق تھا تو اس دن کے روزہ کی قضا واجب نہیں ہے لیکن اس سے یہ واضح ہوجائے گا کہ ابتدائے ماہ کے روزے اس سے چہوٹے ہیں تو اس پر واجب ہے کہ یقینی طور سے چہوٹے ہوئے روزوں کی قضا کرے۔

س۸۴۵۔ اگر روزہ دار نے اپنے شہر میں افطار کیا اور پہر کسی ایسے شہر کا سفر کیا جھاں ابھی سورج غروب نہیں ہوا ہے تو اس کے روزے کا کیا حکم ہے ۔ کیا یہ شخص اس شہر کے غروب آ فتاب سے قبل اس شہر میں کھاپی سکتا ہے؟

ج۔ روزہ صحیح ہے اور جب اپنے شہر میں غروب آ فتاب کے بعد افطار کرچکا ہے تو جس شہر میں ابھی غروب نہیں ہوا ہے وھاں کھاپی سکتا ہے۔

س۸۴۶۔ ایک شھید نے اپنے دوست کو وصیت کی کہ میری شھادت کے بعد احتیاطاً کچھ روزے میری طرف سے رکہ لینا، شھید کے ورثاء ان باتوں کے پابند نہیں ہیں اور نہ ھی ان کو اس پر آ مادہ کیا جاسکتا ہے جبکہ شھید کے دوست کے لئے روزہ رکھنا سخت ہے کیا اس کا کوئی اور حل ہے؟

ج۔ اگر شھید نے دوست سے وصیت کی تھی تو شھید کے ورثاء سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ اب اگر دوست پر نیابتاً روزہ رکھنا باعث مشقت ہے تو اس پر سے تکلیف ساقط ہے۔

س۸۴۷۔ میں کثیر الشک بلکہ کثیر الوسواس ہوں۔ فروعی مسائل میں تو بہت زیادہ شکی ہوں۔ فی الحال مجھے شک ہے کہ رمضان میں جو روزے رکھے تھے کہیں ایسا تو نہیں کہ جو گرد و غبار منہ میں گیا تھا اس کو نگل لیا ہو۔ یا جو پانی منہ میں لیا تھا اس کو ٹھیک سے تہوکا تھا یا نہیں ۔ کیا اس شک کے بعد روزہ صحیح ہے؟

ج۔ اس سوال کی روشنی میں روزہ صحیح ہے اور اس طرح کہ شک کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

س۸۴۸۔ کیا حدیث کساء معتبر ہے جس کی روایت حضرت فاطمہ زہر ا سلام اللہ علیھا سے ہے اور روزوں میں اس کی نسبت شھزادی (س) کی طرف دی جاسکتی ہے؟

ج۔ اگر شھزادی علیھاالسلام کی طرف نسبت ” حکایت “ اور ان کتابوں کے ذریعہ ” نقل قول “ ہو جن میں حدیث کساء منقول ہے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

س۸۴۹۔ میں نے بعض علماء اور غیر علماء سے یہ سنا ہے کہ اگر کسی کو مستحبی روزے میں کسی نے دعوت دی تو اس کی دعوت کو قبول کرتے ہوئے کھاپی لینے سے روزہ باطل نہیں ہوتا اور ثواب بھی باقی رھتا ہے۔ آ پ کا اس سلسلہ میں کیا نظریہ ہے ؟

ج۔ مومن کی دعوت کو مستحب روزے میں قبول کرنا رجحان شرعی رکھتا ہے اور اس کی دعوت پر کھاپی لینے سے روزہ تو باطل ہوجاتا ہے لیکن روزے کے اجر و ثواب سے محروم نہیں رہے گا۔

س۸۵۰۔ ماہ مبارک کے پھلے روز سے تیسویں روز تک کے لئے مخصوص دعائیں وارد ہوئی ہیں ۔ اگر ان کی صحت میں شک ہو تو ان کے پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

ج۔ اگر یہ دعائیں اس نیت سے پڑھی جائیں کہ وارد ہوئی ہیں اور مطلوب ہیں تو ان کے پڑھنے میں بہر حال کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

س۸۵۱۔ ایک شخص روزے رکہنے کے ارادے سے سوگیا لیکن سحر کے وقت کہنے کے لئے بیدار نہ ہوسکا ، جس کے سبب اس میں روزہ رکہنے کی طاقت نہ رھی تو روزہ نہ رکہنے کا عذاب خود اس پر ہے یا اس شخص پر ہے جس نے اس کو بیدار نہیں کیا۔ اور کیا سحر کھائے بغیر اس کا روزہ رکھنا صحیح ہے؟

ج۔ ناتوانی کی وجہ سے روزہ افطار کرلینا اگرچہ سحر نہ کہنے کی وجہ سے ہو گناہ اور معصیت نہیں ہے۔ بہر حال نہ جگانے والے پر کوئی گناہ نہیں ہے اورسحر کھائے بغیر روزہ رکھنا صحیح ہے۔

س۸۵۲۔ اگر کوئی شخص مسجد الحرام میں اعتکاف کررہا ہو تو تیسرے دن کے روزے کا کیا حکم ہے؟

ج۔ اگر اعتکاف کرنے والا مسافر ہے اور مکہ مکرمہ میں دس روز اقامت کا ارادہ رکھتھے ۔ یا سفر میں روزہ رکہنے کی نذر کی ہے تو دو روز روزہ رکہنے کے بعد اعتکاف کو پورا کرنے کے لئے تیسرے دن کا روزہ واجب ہے۔ اور اگر دس روز اقامت کی نیت نہیں کی اور نہ سفر میں روزہ رکہنے کی نذر کی تو اس کا سفر میں روزہ رکھنا دوست نہیں ہے اور روزے کی صحت کے بغیر اعتکاف صحیح نہیں ہے۔


(فہرست)

رویت ھلال


س ۸۵۳۔ آ پ جانتے ہیں کہ ابتداء ماہ اور آ خر ماہ میں چاند حسب ذیل حالتوں میں سے کسی ایک حالت میں ہوتا ہے:

۱۔ غروب آ فتاب سے پھلے ( چاند) ھلال ڈوب جاتا ہے۔

۲۔ کبھی چاند اور سورج دونوں ایک ساتھ غروب ہوجاتے ہیں ۔

۳۔ کبھی چاند آ فتاب کے بعد غروب ہوتا ہے۔

مہر بانی کرکے ان چند امور کی وضاحت فرمائیں:

الف ۔ مذکورہ تین حالتوں میں سے وہ کون سی حالت ہے جس کو فقھی نقطہ نظر سے مھینے کی پھلی تاریخ مانا جائے گا۔

ب۔ اگر ھم یہ مان لیں کہ آ ج کے الیکٹرانک دور میں مذکورہ تمام شکلوں کو دنیا کے آ خری نقطے میں دقیق الیکٹرانک نظام کے حساب سے دیکہ لیا جاتا ہے ، تو کیا اس نظام کے تحت ممکن ہے کہ پھلی تاریخ کے پھلے سے طے کرلیا جائے یا آ نکہ سے ھلال کا دیکھنا ضروری ہے؟

ج۔ اول ماہ کا معیار اس چاند پر ہے جو غروب آ فتاب کے بعد غروب ہوتا ہے اور جس کو غروب سے پھلے عام طریقہ سے دیکھا جاسکتا ہو۔

س۸۵۴۔ اگر شوال کا چاند ملک کے کسی شہر میں دکھائی نہیں دیا لیکن ریڈیو اور ٹی وی نے اول ماہ کا اعلان کردیا تو کیا یہ اعلان کافی ہے یا تحقیق ضروری ہے؟

ج۔ اگر رویت ھلال کا یقین ہوجائے یا اعلان رویت ولی فقیھہ کی طرف سے ہو تو پہر تحقیق کی ضرورت نہیں ہے۔

س۸۵۵۔ اگر رمضان کی پھلی تاریخ یا شوال کی پھلی تاریخ کا تعین بادل یا دیگر اسباب کی وجہ سے ممکن نہ ہو اور رمضان و شعبان کے تیس دن پورے نہ ہوئے ہوں تو کیا ایسی صورت میں جبکہ ھم لوگ جاپان میں ہوں، ایران کے افق پر عمل کرسکتے ہیں یا جنتری پر اعتماد کرسکتے ہیں ؟

ج۔ اگر اول ماہ نہ چاند دیکہ کر ثابت ہو، چہے ان قریبی شہر وں کے افق میں سھی جن کا افق ایک ہو، نہ دو شاھد عادل کی گواھی سے اور نہ حکم حاکم سے ثابت ہو تو ایسی صورت میں احتیاط واجب ہے کہ اول ماہ کا یقین حاصل کیا جائے۔ اور چونکہ ایران، جاپان کے مغرب میں واقع ہے اس لئے جاپان میں رھنے والوں کے لئے ایران میں چاند کا ثابت ہوجانا کوئی اعتبار نہیں رکھتا۔

س۸۵۶۔ رویت ھلال کے لئے اتحاد افق کا معتبر ہونا شرط ہے یا نہیں ؟

ج۔ کسی شہر میں چاند کا دیکھا جانا اس کے ھم افق یا نزدیک کے افق والے شہر وں کے لئے کافی ہے اسی طرح مشرق میں واقع شہر وں کی رویت مغرب میں واقع شہر وں کے لئے کافی ہے۔

س۸۵۷۔ اتحاد افق سے کیا مراد ہے؟

ج۔ اس سے وہ شہر مراد ہیں جو ایک طول البلد پر واقع ہوں اور اگر دو شہر ایک طول البلد پر واقع ہوں تو ان کو متحد الافق کھا جاتا ہے ۔ یھاں طول البلد علم ھئیت کی اصطلاح کے اعتبار سے ہے۔

س۸۵۸۔ اگر ۲۹ تاریخ کو خراسان اور تہر ان میں عید ہو تو کیا بو شہر کے رھنے والوں کےلئے بھی افطار کرلینا جائز ہے جبکہ بو شہر اور تہر ان کے افق میں فرق ہے؟

ج۔ اگر دونوں شہر وں کے درمیان اختلاف افق اتنا ہو کہ اگر ایک شہر میں چاند دیکھا جائے تو دوسرے شہر میں دکھائی نہ دے توایسی صورت میں مغربی شہر وں کی رویت مشرقی شہر وں کے لئے کافی نہیں ہے کیونکہ مشرقی شہر وں میں سورج مغربی شہر وں سے پھلے غروب ہوتا ہے۔ لیکن اس کے برخلاف اگر مشرقی شہر وں میں چاند دکھائی دے تو رویت ثابت و محقق مانی جائے گی۔

س۸۵۹۔ اگر ایک شہر کے علماء کے درمیان رویت ھلال کے ثابت ہونے میں اختلاف ہوگیا ہو یعنی بعض کے نزدیک ثابت ہو اور بعض کے نزدیک ثابت نہ ہو اور مکلف کی نظر میں دونوں گروہ کے علماء عادل اور قابل اعتماد ہوں تو اس کا فریضہ کیا ہے؟

ج۔ اگر اختلاف شھادتوں کی وجہ سے ہے یعنی بعض کے نزدیک چاند کا ہونا ثابت ہو اور بعض کے نزدیک چاند کا نہ ہونا ثابت ہو، ایسی صورت میں چونکہ دونوں شھادتیں ایک دوسرے سے متعارض ہیں لھذا قابل عمل نہیں ہوں گی۔ اس لئے مکلف پر واجب ہے کہ اصول کے مطابق عمل کرے۔ لیکن اگر اختلاف خود رویت ھلال میں ہو یعنی بعض کہیں کہ چاند دیکھا ہے اور بعض کہیں کہ چاند نہیں دیکھا ہے۔ تو اگر رویت کے مدعی دو عادل ہوں تو مکلف کے لئے ان کا قول دلیل اور حجت شرعی ہے اور اس پر واجب ہے کہ ان کی پیروی کرے اسی طرح اگر حاکم شرع نے ثبوت ھلال کا حکم دیا ہو تو اس کا حکم بھی تمام مکلفین کے لئے شرعی حجت ہے اور ان پر واجب ہے کہ اس کا اتباع کریں۔

س۸۶۰۔ اگر ایک شخص نے چاند دیکھا اوراس کو علم ہو کہ اس شہر کا حکم شرعی بعض وجوہ کی بنا پر رویت سے آ گاہ نہیں ہوپائے گا تو کیا اس شخص پر لازم ہے کہ حاکم کو رویت کی خبر دے؟

ج۔ خبر دینا واجب نہیں ہے بشرطیکہ نہ بتانے پر کوئی فساد نہ برپا ہو۔

س۸۶۱۔ زیادہ تر فقھا افاضل کی توضیح المسائل میں ماہ شوال کی پھلی تاریخ کے اثبات کے لئے پانچ طریقے بتائے گئے ہیں مگر حاکم شرع کے نزدیک ثابت ہونے کا اس میں ذکر نہیں ہے۔ اگر ایسا ھی ہے تو پہر اکثر مومنین مراجع عظام کے نزدیک ماہ شوال کا چاند ثابت ہونے پر کیونکر افطار کرتے ہیں ۔ اور اس شخص کی تکلیف کیا ہے جس کو اس طریقے سے رویت کے ثابت ہونے پر اطمینان نہ ہو؟

ج۔ جب تک حاکم ثبوت ھلال کا حکم نہ دے اتباع واجب نہیں ہے پس تنھا اس کے نزدیک چاند کا ثابت ہونا دوسروں کے اتباع کے لئے کافی نہیں ہے لیکن حکم نہ دینے کے باوجود اگر ثبوت ھلال پر اطمینان حاصل ہوجائے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

س۸۶۲۔ اگر ولی امر مسلمین یہ حکم فرمائیں کہ کل عید ہے اور ریڈیو اور ٹی وی پربھی اعلان کریں کہ فلاں فلاں شہر میں چاند دیکھا گیا ہے تو کیا تمام شہر وں کے لئے عید ثابت ہوجائے گی یا صرف ان شہر وں کے لئے ہوگی جو افق میں متحد ہیں ؟

ج۔ اگر حکم حاکم تمام شہر وں کے لئے ہے تو اس کا حکم اس ملک کے تمام شہر وں کے لئے معتبر ہے۔

س ۸۶۳ ۔ آیا چاند کے چہوٹا ، باریک اور اس میں شب اول کے دوسرے صفات اس کی دلیل ہیں کہ پھلی (چاند رات ) کا چاند ہے یعنی گزرا دن پھلی نہیں بلکہ ماہ گذشتہ کی تیسویں تہیں اگر کسی کے لئے عید ثابت ہوچکی ہو اور اس طرح یقین کرلے کہ گزشتہ روز عید نہیں بلکہ تیسویں رمضان المبارک تھی ، آیا اس دن کے روزے کی قضا کرے گا ؟

ج۔ چاند کا چہوٹا ہونا، نیچے ہونا، بڑا ہونا، بلند ہونا یا چوڑا یا باریک ہونا گذشتہ شب یا دوسری رات کے چاند ہونے کی دلیل نہیں ہے۔ لیکن اگر مکلف کو ان علائم سے علم و یقین حاصل ہوجائے تو اس وقت اپنے علم کی روشنی میں عمل کرنا واجب ہے۔

س۸۶۴۔ کیا چودہویں کے چاند کو اول ماہ کی تعیین میں قرینہ قرار دیا جاسکتا ہے کیونکہ چودہویں کی شب میں چاند کامل ہوجاتا ہے اور اس طرح یوم شک کی تعیین ہوجائے گی کہ وہ تیسویں رمضان ہے تاکہ جس نے اس دن روزہ نہیں رکھا ہے اس پر حجت شرعی ہو کہ اس پر قضا واجب ہے اور جس نے اس دن رمضان سمجہ کر روزہ رکھا ہے وہ بری الذمہ ہے؟

ج۔ مذکورہ چیزیں کسی کے لئے حجت شرعی نہیں ہیں لیکن اگر مکلف کو ان سے علم حاصل ہو تو ایسی صورت میں وہ اپنے علم و یقین کے مطابق علم کرسکتا ہے۔

س۸۶۵۔ کیا چاند کا دیکھنا واجب کفائی ہے یا احتیاط واجب ہے؟

ج۔ چاند کا دیکھنا بذات خود واجب شرعی نہیں ہے۔

س۸۶۶۔ ماہ رمضان کی پھلی اور آ خری تاریخ چاند دیکہنے سے طے ہوگی یا جنتری سے؟ جبکہ ماہ رمضان کے تیس دن پورے نہ ہوئے ہوں؟

ج۔ پھلی اور آ خری تاریخ درج ذیل طریقوں سے ثابت ہوگی:

خود چاند دیکہے ، دو عادل گواھی دیں، اتنی شہر ت ہو جس سے یقین حاصل ہوجائے، تیس دن گذر جائیں یا حاکم شرع حکم صادر فرمائے۔

س۸۶۷۔ اگر کسی بھی حکومت کے اعلان رویت کو تسلیم کرنا جائز ہے اور وہ اعلان دوسرے شہر وں کے ثبوت ھلال کے لئے علمی معیار ہے تو کیا اس حکومت کا اسلامی ہونا شرط اور ضروری ہے یا حکومت ظالم و فاجر کا اعلان بھی ثبوت ھلال کے لئے کافی ہوگا؟

ج۔ اس میں اصل اور قاعدہ کلی یہ ہے کہ مکلف جس علاقے میں رھتا ہو اس میں ثبوت ھلال کا اطمینان پید ہوجائے تو اول ماہ ثابت ہوجائے گا۔

--Irtiza 20:38, 21 ستمبر 2005 (UTC)