یاسر عرفات

وکیپیڈیا سے

پیدائش: 24 اگست 1929ء

وفات: 10 نومبر 2004ء

یاسر عرفات
Enlarge
یاسر عرفات

فلسطینی حریت پسند گروپ پی ایل او کے سربراہ اور فلسطینی صدر۔ یاسر عرفات کے مطابق وہ یروشلم میں پیدا ہوئے لیکن کچھ اطلاعات کے مطابق وہ مصر کے شہر کیرو میں پیدا ہوئے۔ یاسر عرفات کے تمام بہن بھائی بھی کیرو میں رہے اور وہیں وفات پائی۔ یاسر عرفات نے کیرو یونیورسٹی سے انجنئیرنگ کی تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے اپنی جدوجہد کا آغاز 1956 میں فتح تحریک شروع کر کےکیا۔ جس کے بعد انہوں نے 1966 پی ایل او کی باگ دوڑ سنبھالی۔ یاسر عرفات نے اپنی جوانی فلسطین کی آزادی کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے گزاری اور شادی زندگی کے آخری حصے میں سُھا نامی خاتون سے کی۔ یاسر عرفات کی اکلوتی اولاد ان کی نو سالہ بیٹی ہے جو 1996 میں فرانس میں پیدا ہوئی اور اب اپنی ماں کے ساتھ فرانس میں مقیم ہیں۔

عرفات نے 1974 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں چھاپہ مار کی وردی پہنے تاریخی خطاب کیا۔ انہوں نے ساری زندگی خطرات سے کھیلتے ہوئے گزاری اور جب 1982 میں اسرائیل نے بیروت پر حملہ کیا تو اس وقت وہ بیروت میں موجود تھے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ انہوں نے بیروت میں روس کے سفارت خانے میں گھس کر جان بچائی۔ یاسر عرفات نے اپنی جدوجہد کے دوران کویت، تیونس ، لبنان کے علاوہ کئی ملکوں میں قیام کیا۔ یاسر عرفات پر کئی قاتلانہ حملے ہوئے ۔ اسرائیل نے تیونس میں پی ایل او کے ہیڈکواٹرز پر حملہ کیا ۔ لیکن یاسر عرفات اس حملے میں محفوظ رہے ۔ اردن کی حکومت نے 1986 میں امان میں ان کے دفاتر کو بند کر دیا۔ 1988 میں امریکہ نے فلسطینی رہنما کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے سے روکنے کے لیے ان کو امریکہ کا ویزہ دینے سے انکار کر دیا بعد میں انہوں نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا۔

یاسر عرفات نے 1988 میں امریکی یہودیوں کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں اسرائیل کے وجود کو ماننے کا اعلان کیا۔ نوے کی دہائی میں یاسر عرفات کو امن کے کئی انعامات سے نوازا گیا۔انہیں اسرائیلی وزیر اعظم رابن اور وزیر خارجہ شمعون پیرز کے ساتھ مشترکہ نوبل کا امن انعام دیا گیا۔ جنوبی افریقہ کے رہنما نیلسن منڈیلا نے بھی فلسطینی رہنما کو کیپ ہوپ انعام سے نوازا۔

چالیس سال سے زیادہ جلا وطنی کے بعد 1994 میں وہ واپس فلسطین گئے۔ انہوں نے اسرائیل کے ساتھ ایک امن سمجھوتہ کیاجس کے تحت فلسطین نیشنل اتھارٹی قائم ہوئی۔ بعد میں یاسر عرفات نے دو سال رملہ میں محصور کی زندگی گزاری لیکن باوجود اسرائیلی حملوں کے اسے چھوڑنے پر کبھی تیار نہ ہوئے۔

پیرس کے ایک ہسپتال میں انتقال ہوا۔ غزہ میں اپنے کمپاونڈ کے قریب دفن ہوئے۔ جنازہ مصر میں پڑھایا گیا جس میں دنیا کے بہت سے سربراہان مملکت نے شرکت کی۔