جوہر میر

وکیپیڈیا سے

پیدائش: 1936ء

وفات: 2004ء

صحافی۔ اصل نام سید قربان علی۔صوبہ سرحد میں فنون لطیفہ کے شعبے کے حوالے سے زرخیز زمین پشاور سے تعلق رکھنے والے جوہر میر نے اپنی صحافتی زندگی کا آغاز سن ساٹھ کے عشرے میں روزنامہ انجام سے کیا اور بعد میں وہ پیپلز پارٹی کے اخبار مساوات سے بھی وابستہ رہے۔

جوہر میر
Enlarge
جوہر میر

پیپلز پارٹی کے ساتھ یہ وابستگی صرف اخبار تک ہی محدود نہ تھی بلکہ وہ پارٹی کی اس وقت کی ترقی پسند سوچ کی وجہ سے اس کی جانب کھچے رہے۔

وہ ایک ٹریڈ یونینسٹ بھی رہے جس کی وجہ سے وہ خیبر یونین آف جرنلسٹ کےصدر بھی منتخب ہوئے۔

جنرل ضیاء الحق کے مارشل لاء دور میں وہ ان جمہوریت پسند صحافیوں میں شامل تھے جنہوں نے جیل کی صعوبتیں برداشت کیں۔ انہیں گرفتار کر کے کراچی جیل میں رکھا گیا جہاں انہوں نے دیگر سیاسی قیدیوں کے ہمراہ اٹھارہ روز کی طویل بھوک ہڑتال بھی کی تھی۔

رہائی پانے پر جوہر میر نے امریکہ میں خود ساختہ جلا وطنی اختیار کر لی۔ امریکہ میں قیام کے دوران بھی وہ پاکستان کے مختلف اخبارات کے لئے کالم نگاری کرتے رہے۔ لیکن ساتھ میں اردو زبان کے فروغ کا کام بھی دیار غیر میں جاری رکھا۔ وہ امریکہ سے اردو زبان کے ماہنامہ زاویہ کے مدیر کے فرائض بھی انجام دیتے رہے۔

مرحوم حلقہ ارباب ذوق نیویارک کے سرپرست اعلیٰ بھی تھے۔

اردو کے علاوہ جوہر میر نے اپنی مادری زبان ہندکو میں بھی طبع آزمائی کی۔ ان کا لکھا ہوا ڈرامہ ’تتیاں چھاواں‘ پشاور ٹیلی وژن سینٹر سے نشر ہونے والا پہلا ہندکو ڈرامہ ہے۔ نیویارک میں ان کا انتقال ہوا۔ ان کو پشاور میں سپرد خاک کیا گیا۔