بایزید یلدرم
وکیپیڈیا سے
بایزید اول، پیدائش 1354ء، (انگریزی :Bayezid I، ترک: Beyazit Yildirm، عربی: بایزید الاول) 1389ءسے1402ءتک سلطنت عثمانیہ کےچوتھےفرمانروا رہے۔ انہوں نےاپنےوالد مراد اول کےبعد مسند اقتدار سنبھالی جو جنگ کوسوو اول میں شہید ہوگئےتھے۔
اقتدار سنبھالنےکےفوراً بعد بایزید نےاپنےچھوٹےبھائی یعقوب کی بغاوت کو فرو کیا ۔ بعد ازاں انہوں نےسربیا کےشاہ لازار کی صاحبزادی شہزادی ڈسپنا سےعقد کرلیا اور اسٹیفن لازاریوچ کو سربیا کا نیا سربراہ متعین کیا اور سربیا کو کافی خودمختاری دی۔ اس فتح کےبعد عیسائی بیوی کےباعث بایزید کو شراب کی لت پڑگئی لیکن بعد ازاں سلطنت عثمانیہ کیخلاف عیسائیوں کےاعلان جنگ پر وہ اس سےتائب ہوگیا۔ 1391ءمیں بایزید نےقسطنطنیہ کا محاصرہ کیا جو اس اس وقت [[بازنطینی سلطنت]] کا دارالحکومت تھا۔ 1394ءمیں بازنطینی حکمران جون پنجم پیلایولوگس کےمطالبےپر سلطنت عثمانیہ کو شکست دینےکےلئےپوپ بونی فیس نہم نےصلیبی جنگ کا اعلان کیا گیا ۔ شاہ ہنگری اور رومی حکمران سجسمونڈ کی زیر قیادت اس مسیحی اتحاد میں فرانس اور ولاچیا بھی شامل تھے۔ دونوں افواج کا ٹکرائو 1396ء میں نکوپولس کےمقام پر ہوا جہاں بایزید نےعظیم الشان فتح حاصل کی اور اس شاندار فتح نےنہ صرف یورپ کےعیسائیوں کی کمر توڑدی بلکہ بایزید کی شہرت کو بھی بام عروج پر پہنچادیا۔ اس فتح کی خوشی میں بایزید نےدارالحکومت بروصہ میں عظیم الشان جامع مسجد قائم کی۔
قسطنطنیہ کا محاصرہ 1401ءتک جاری رہا جس کےدوران ایک مرتبہ نوبت یہاں تک آن پہنچی کا بازنطینی حکمران شہر چھوڑ کر فرار ہوگیا اور قریب تھا کہ شہر مسلمان افواج کےہاتھ آجاتا کہ بایزید کو مشرقی سرحدوں پر تیمور لنگ کےحملےکی خبر ملی جس پر اسےچاروناچار محاصرہ اٹھانا پڑا۔
1400ءمیں وسط ایشیاءکا جنگجو حکمران تیمور لنگ مقامی حکومتوں کو زیر کرکےایک وسیع سلطنت قائم کرنےمیں کامیاب ہوگیا تھا اور تیموری اور عثمانی ریاستوں کی سرحدیں ملنےکےباعث دونوں کےدرمیان تصادم ہوگیا۔ 20 جولائی 1402ء کو جنگ انقرہ میں تیمور نےعثمانی فوج کو شکست دیکر بایزید کو گرفتار کرلیا تاہم عثمانی شہزادےفرار ہونےمیں کامیاب ہوگئے۔ کہا جاتاہےکہ تیمور نےبایزید کو پنجرےمیں بند کردیا تھا اور اسےہر جگہ لئےپھرتا تھا لیکن یہ من گھڑت قصےہیں تاریخ میں اس کا کوئی ثبوت نہیں بلکہ تیمور نےبایزید کےساتھ اچھابرتا�ئو کیا اور اس کےانتقال پر افسوس کا اظہار کیا۔
بایزید کو جنگ انقرہ میں شکست کا اتنا غم تھا کہ وہ ایک سال بعد ہی 1403ءمیں دوران قید انتقال کرگیا۔