حر
وکیپیڈیا سے
-
حر کے دیگر استعمالات کیلیے دیکھیے حر (ضد ابہام).
سندھی صوفیا کے سلسلہ راشدی کی ایک شاخ کے بانی پیر پگاڑا کے پیرو ۔ اس شاخ کے پہلے پیر سید صبغۃ اللہ اول اپنے والد پیر محمد راشد بن سید محمد بقا کی وفات کے بعد مسند آرائے رشد و ہدایت ہوئے۔ اور پیر پگارا ’’صاحب دستار‘‘ کہلائے۔ ان کے دوسرے بھائی ’’پیر جھنڈا‘‘ کے لقب سے ملقب ہوئے۔ اس وقت تک سکھوں کی یلغار سندھ کی حدود تک وسیع ہو گئی تھی۔ اور انگریزوں کا بھی اسی اسلامی سلطنت پر دانت تھا۔ پیر پپگارا نے سندھ کو دشمنوں سے بچانے کے لیے سرفروشوں کی ایک جماعت تیار کی اور انھیں حر کا نام دیا۔ اس وقت سے پیران پگارا کے مرید حر کہلاتے ہیں۔ حروں نے انگریزوں کے خلاف متعدد مرتبہ علم جہاد بلند کیا اورسندھ پر انگریزوں کے قبضے کے بعد بھی کافی عرصے تک چین سے نہ بیٹھنے دیا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران حروں نے بغاوت کی تو انگریزوں نے اسے بڑے بے دردی سے کچل دیا اور پیر صبغۃ اللہ دوم کو 1943ء میں، پھانسی دے دی گئی۔ ان کے فرزند سید مردان علی شاہ کو تعلیم و تربیت کے لیے انگلینڈ بھیج دیا گیا۔ پیر صاحب قیام پاکستان کے تین سال بد وطن واپس آئے اور اپنے والد کی مسند پر بیٹھے ۔ حروں نے 1965ء اور 1971ء کی پاک بھارت جنگ میں بھی داد شجاعت دی اور سندھ کے محاذ پر دشمنوں کے دانت گھٹے کر دیے۔