صلح حدیبیہ

وکیپیڈیا سے

مکہ معظمہ سے ایک منزل کے فاصلے پر ایک کنواں حدیبیہ کے نام سے مشہور ہے ۔ 6ھ ہجری میں اس جگہ رسول پاک نے کفار مکہ سے ایک معاہدہ صلح کیا جو صلح حدیبیہ کہلاتا ہے۔ ہجرت کے بعد پہلی مرتبہ سرور کائنات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم چودہ سو صحابہ کے ساتھ حج کے ارادے سے مکہ روانہ ہوئے۔ کفار مکہ نے مقابلے کی تیاری کی اور تہیہ کر لیا کہ مسلمانوں کو مکہ میں داخل نہیں ہونے دیں گے۔ رسول اللہ نے حضرت عثمان غنی کو سفیر بنا کر مکہ بھیجا۔ انھیں وہاں روک لیا گیا۔ ان کے واپس آنے میں تاخیر ہوئی تو آپ نے صحابہ سے بیعت لی جو بیعت رضوان کے نام سے مشہور ہے۔ تھوڑی دیر بعد حضرت عثمان واپس آگئے اس بیعت کی خبر مکہ والوں کو ہوئی اور انھوں نے مسلمانوں کو جنگ کے لیے تیار پایا۔ تو صلح پر آمادہ ہوگئے۔ رسول پاک نے مکہ والوں کی شرائط قبول فرما لیا اور حضرتعلی سے یہ صلح نامہ لکھوایا گیا۔

1۔ مسلمان اس سال عمرہ نہ کریں گے ۔ ائندہ سال آکر عمرہ کریں گے، مکہ میں کوئی ہتھیار لے کر نہیں آئیں گے۔ سوائے تلوار کے وہ بھی نیام کے اندر ہوگی اور تین دن سے زیادہ قیام نہیں کریں گے۔

2۔ صلح کی میعاد دس سال ہوگی اس عرصے میں فریقین امن و امان سے رہیں گے۔

3۔ دنوں فریق قبائل کو اپنا حلیف بنانے میں آزاد ہوں گے۔

4۔ اگر قریش میں سے کوئی آدمی مسلمان کے پاس آ جائے گا تو وہ واپس کر دیا جائے گا لیکن کوئی مسلمان قریش کے پاس آجائے تو واپس نہیں کیا جائے گا۔ ان شرائط سے مسلمانوں میں بڑی بدلی اور مایوسی پیدا ہوئی۔ رسول اللہ نے کہا کہ اللہ تعالی نے اسے فتح مبین قرار دیاہے اس کا آئندہ اچھا اثر پڑے گا۔ تو مسلمانوں کو تسلی ہوئی۔

دیگر زبانیں