تحریک مجاہدین

وکیپیڈیا سے

فہرست

[ترمیم کریں] پس منظر

]]شاہ عبد العزیز[[ کے بعد ان کی تحریک کو سید احمد شہید بریلی (1786 ء میں پیدا ہوئے) نے آگے بڑھایا۔ سید احمد نے ]]شاہ عبد العزیز[[ کے پاس دو برس تعلیم حاصل کی اور بعد میں بریلی میں نواب امیر خان کے لشکر میں ملازم ہو گئے۔

سید احمد نے لشکر میں دعوت و تبلیغ کا سلسہ شروع کر دیا اور اس کا مثبت اثر ہوا۔ اسی دوران انہوں نے دینی میدان میں نام پیدا کیا۔ شاہ اسماعیل، محمد یوسف اور شاہ عبد الحئی آپ کی بعیت میں شامل ہو گئے۔ سید صاحب [[مجدد الف ثانی اور شاہ ولی اللہ[[ سے بے حد متاثر تھے۔ سید صاحب نے مسلمانوں میں رائج فضول رسوم کو ختم کرنے کا بیڑا اٹھایا۔ اسی دوران مسلمانوں پر سکھوں کے مظالم نے مسلمانوں میں ان کی اسلامی حمیت کو بیدار کیا۔ سید احمد شہید نے اپنے ساتھیوں کو جہاد پر آمادہ کیا۔ اس تحریک کو تحریک مجاہدین کا نام دیا گیا۔


[ترمیم کریں] تحریک کے مقاصد

اس تحریک کے دیگر مقاصد میں سے اہم مقاصد درج ذیل تھے۔

اسلامی حکومت کا قیام جہاد فی سبیل اللہ کی تلقین مسلمانوں میں بدعتوں کا خاتمہ کرنا


[ترمیم کریں] سید احمد شہید کی خدمات

سید صاحب نے سہارنپور، رام پور، بنارس اور لکھنئو جیسے شہروں کے دورے کیے۔ 1821 ء میں سید صاحب نے حج کیا اور دو سال تک وہاں قیام کیا۔ مکہ سے واپسی پر سید صاحب نے سکھوں کے خلاف جہاد کا اعلان کیا۔


[ترمیم کریں] تحریک کے معرکے

مجاہدین اور سکھوں کے درمیان پہلا معرکہ اکوڑہ کے مقام پر ہوا۔ جس میں سکھوں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ دوسری لڑائی حضرد میں ہوئی اور مسلمانوں نے یہ جنگ بھی جیت لی۔ 1830 ء میں پشاور پر مجاہدین کا قبضہ ہو گیا۔ سید صاحب کو ابتدائی فتوحات کے بعد امیر المومنین تسلیم کر لیا گیا اور مفتوحہ علاقوں میں اسلامی قوانین نافذ کر دیئے گئے۔

بالا کوٹ کا معرکہ

سکھ راجہ رنجیت سنگھ نے سید صاحب کے خلاف اندرونی اور بیرونی محاذ کھول دیئے۔ ایک طرف اپنے فرانسیسی جرنیل ونٹورا کو فوجیں دے کر بھیجا اور دوسری جانب پٹھانوں اور سید صاحب کے ہندوستانہ پیروکاروں میں نفرت کے بیج بو دیئے۔ جس کی وجہ سے بعض مقامی پٹھانوں کے بے وفائی کی۔ بہر حال 1831 ء میں ایبٹ آباد میں بالا کوٹ کے مقام پر سید صاحب اور سکھوں کے درمیان زبردست مقابلہ ہوا۔ سید احمد، شاہ اسماعیل اور کئی دوسرے اکابر شہید ہو گئے۔ یہ جنگ سکھوں نے جیت لی۔


[ترمیم کریں] آخیر

اس جنگ کے بعد بچے کھچے مجاہدین پہاڑوں پر چلے گئے اور وہاں اپنی جدوجہد جاری رکھی۔ اس صدمہ کے بعد تحریک مجاہدین کو پٹنہ کے دلایت علی نے جاری رکھا لیکن پنجاب کے انگریزوں کے قبضہ میں چلے جانے کی وجہ سے انگریز کے ساتھ ٹکرائو ہوا اور اس طرح یہ تحریک کمزور پڑ گئی۔