جنگ جمل
وکیپیڈیا سے
10 جمادی الثانی 36 ھ مطابق 4 دسمبر 656ء۔ مسلمانوں کے درمیان قصاص عثمان پر لڑی جانے والی جنگ۔
[ترمیم کریں] وجوہات
ام المومنین حضرت عائشہ حج کی غرض سے مکہ تشریف لے گئی تھیں۔ وہاں انھیں معلوم ہوا کہ حضرت عثمان شہید کر دیئے گئے ہیں۔ اور حضرت علی خلیفہ ہوگئے ہیں۔ تو انھوں نے حضرت عثمان کے قصاص کے لیے لوگوں کو اکسایا اور پھر بصرہ چلی گئیں۔ حضرت طلحہ اور حضرت زبیر بھی آپ کے ساتھ ہوگئے۔ یہ بزرگ اس لیے ناراض تھے کہ حضرت علی نے قاتلوں سے قصاص عثمان کیوں نہیں لیا۔ جب یہ لوگ بصرہ پہنچے تو وہاں کے گورنر عثمان بن حنیف نے انھیں روکا مگر عثمان کو شکست ہوئی اور حضرت عائشہ کے ساتھیوں نے بصرے پر قبضہ کر لیا ۔ حضرت علی کو پتہ چلا تو وہ بصرے کی طرف روانہ ہوئے۔ کوفے سے بھی ایک فوج آپ کی مدد کے لیے آگئی۔
[ترمیم کریں] واقعات
حضرت علی اور حضرت عائشہ دونوں اس بات پر متفق ہوگئے تھے کہ پہلے امن و امان قائم ہوجائے پھر حضرت عثمان کا قصاص لیا جائے۔ مگر جن لوگوں کو ان کی مصالحت کی وجہ سے اپنی جان کا خطرہ تھا۔ وہ دونوں کو لڑانے میں کامیاب ہو گئے۔ یہ لڑائی کوفے کے باہر خریبہ کے مقام پر ہوئی اس میں حضرت طلحہ و زیبر شہید ہوئے اور کوئی دس ہزار مسلمان کام آئے۔ اس جنگ میں حضرت عائشہ ایک اونٹ پر سوار تھیں۔ (جمل کا مطلب ہے اونٹ اوراسی لیے اس جنگ کو جمل کہتے ہیں) ۔ حضرت علی نے جب دیکھا کہ جب تک یہ اونٹنی قائم ہے۔ حضرت عائشہ کے لشکر کو شکست نہیں ہوگی۔ آپ نے حکم دیا کہ اونٹنی کی کونچیں کاٹ دی جائیں۔ ایک لشکری نے اونٹنی کی کونچیں کاٹ دیں۔ وہ بلبلا کر بیٹھ گی ۔ تو حضرت عائشہ کی فوج کو شکست ہوئی۔ ۔ حضرت علی نے حضرت عائشہ کو بڑے احترام کے ساتھ مدینے روانہ کر دیا۔
[ترمیم کریں] نتائج
یہ جنگ مسلمانوں کے درمیان لڑی جانے والی پہلی جنگ تھی۔ جس میں بھائی نے بھائی کا خون بہایا۔ اس جنگ کے شعلے مزید بھڑکے اور امیر معاویہ نے قصاص عثمان کا مطالبہ کر دیا۔ اور شام میں بغاوت کی۔ جس کی سرکوبی کے لیے جنگ صفین لڑی گئی۔ یوں مسلمانوں کی عظیم ریاست دو حصوں میں تقسیم ہوگئی۔ اور اتحاد پارہ پارہ ہوگیا۔