نواز شریف
وکیپیڈیا سے
میاں محمد نواز شریف (ولادت: 25 دسمبر، 1949ء، لاہور) پاکستان کے سابق وزیر اعظم ہیں۔ آپ کو یہ منصب دو دفعہ نصیب ہوا وہ مياں محمد شريف (مرحوم) کے سب سے بڑے صاحبزادے ہيں، جو کہ اتفاق گروپ آف انڈسٹريز کے شريک مالکان ميں سے تھے۔
[ترمیم کریں] تعلیم
مياں محمد نواز شریف نے ابتدائ تعليم سينٹ اينتھنيز ہائ سکول، لاہور سے حاصل کی۔گورنمنٹ کالج لاہور سے گريجويشن کرنے کے بعد پنجاب یونيورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔
[ترمیم کریں] سیاسی تاریخ
وہ کچھ عرصہ پنجاب کی صوبائ کونسل کا حصہ رہنے کے بعد 1981 ميں پنجاب کی صوبائ کابينہ ميں بطور وزيرِخزانہ شامل ہو گۓ۔وہ صوبے کے سالانہ ترقياتی پروگرام ميں ديہی ترقی کے حصے کو 70% تک لانے ميں کامياب ہوۓ۔اس کے ساتھ ساتھ وہ کھيلوں کے وزير بھی رہے اور صوبے میں کھيلوں کی سرگرميوں کی نۓ سرے سے تنظيم کی۔
1985 کے عام انتخابات ميں مياں نواز شریف قومی اور صوبائ اسمبليوں کی سيٹوں پہ بھاری اکثريت سے کامياب ہوۓ۔9اپريل 1985 کو انھوں نے پنجاب کے وزيرِاعلٰی کی حيثيت سے حلف اٹھايا۔31 مئ 1988ءکو جنرل ضياءالحق کی طرف سے اسمبليوں کی برخواستگی کے بعد مياں نواز شريف کو پنجاب کا نگران وزيرِاعلٰی نامزد کيا گيا۔ جناب نواز شریف 1988ء کے انتخابات ميں دوبارہ وزيرِاعلٰی منتخِب ہوۓ۔ ان کی اس مدت ميں مّری اور کہُوٹہ ميں زبردست تّرقی ہوئ۔
[ترمیم کریں] بطور وزیر اعظم
6 نومبر 1990ء کو نواز شريف نے اس وقت بطور منتخِب وزيرِاعظم حلف اُٹھايا جب ان کی انتخابی جماعت،اسلامی جمہوری اتہاد نے اکتوبر 1990ء کے انتخابات ميں کاميابی حاصل کی۔ تاھم وہ اپنی پانچ سال کی مدت پوری نہ کر سکے اور ان کو اس وقت کے صدر نے ان کو ان کے عہدے سے فارغ کر ديا۔ اگرچہ ملک کی عدالتِ اعظمٰی نے ايک آئينی مقدمے کے بعد انھيں دوبارہ ان کے عہدے پہ بحال تو کر ديا،ليکن ان کو جولائ 1993ء ميں صدر کے ساتھ اپنے عہدے سے استعفٰی دينا پڑا۔ ان کے زمانۂ وزارتِ اعظمٰی کے دوران ، نجی شعبہ کے تعاون سے ملکی صنعت کو مضبوط بنانے کی کوششیں کی گئيں۔غازی بروتھا اور گوادر بندرگاہ جيسے منصوبے شروع کيے گۓ- سندھ کے بےزمین ہاريوں ميں زمينيں تقسیم کی گئ۔ وسطی ایشیائ مسلم ممالک سے تعلقات مستحکم کیے گۓ۔ اقتصادی تعاون تنظیم کو ترقی دی گئ۔ افغانستان کے بحران کو حل کرانے ميں مدد دی گئ اور مختلف افغان دھڑوں نے "معاہدۂ اسلام آباد" پہ دستخط کيے۔ ان کے دورِحکومت کی اھم خوبی، پریسلر ترمیم کے تحت نافذ کی گئيں امریکی پابندیوں کے باوجود معاشی ترقی کا حصول تھی۔ اکتوبر 1999ء میں نواز شریف نے اس وقت کے فوج کے سربراہ پرویز مشرف کو ہٹا کر نئے فوجی سربراہ کے کی تعیناتی کی کوشش کی۔ فوج کا کردار قومی سیاست میں کم کرنے کی یہ دیانتدانہ کوشش ان کے لیے آفت بن گئی اور ایک فوج بغاوت کے بعد ان کی حکومت کو ختم کر دیا گیا۔ بعد میں ان پر مقدمہ چلا۔ جس میں اغوا اور قتل کے الزامات شامل تھے۔ فوج کے ساتھ ایک خفیہ معاہدے کے بعد سعودی عرب چلے گئے۔ آج کل لندن میں مقیم ہیں۔ 2006ء میں مثاق جمہوریت پر بے نظیر بھٹو سے مل کر دستخط کیے اور فوج حکومت کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا۔
آپ کے بعد وزیراعظم پہلی بار بلخ شیر مزاری (نگران) مختصر عرصہ میں
آپ کے بعد وزیراعظم پہلی بار محی الدین احمد قریشی (نگران)
آپ کے بعد چیف اگزیکٹو دوسر بار پرویز مشرف اور بعد میں وزیر اعظم ظفر اللہ خان جمالی
یہ ابھی نامکمل مضمون ہے۔آپ اس میںترمیم کرکے مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔