اذان
وکیپیڈیا سے
مقالہ بہ سلسلۂ مضامین اسلام |
عـقـائـد و اعـمـال |
اہـم شـخـصـیـات |
محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم |
کـتـب و قـوانـیـن |
مسلم مکتبہ ہائے فکر |
معاشرتی و سیاسی پہلو |
اسلامیات • فلسفہ |
مزید دیکھیئے |
اسلامی اصطلاحات |
اسلام میں نماز کے لئے پکار کو "اذان" کہتے ہیں۔ دن میں 5 مرتبہ فرض نمازوں کے لئے موذن یہ فریضہ انجام دیتا ہے۔ نماز سے قبل صف بندی کے لئے دی جانی والی اذان اقامت کہلاتی ہے۔
اذان رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے مدنی دور ميں شروع ہوئى۔
صحيح بخارى میں بیان ہے کہ جب مسلمان مدينہ آئے تو وہ نماز كے ليے جمع ہوا كرتے تھے، اور نماز كے ليے اذان نہيں ہوتى تھى، چنانچہ اس سلسلہ ميں ايك روز انہوں نے بات چيت كى تو كچھ لوگ كہنے لگے عيسائيوں كى طرح ناقوس بنا ليا جائے، اور بعض كہنے لگے: يہوديوں كے سينگ كى طرح كا بگل بنا ليا جائے۔
چنانچہ حضرت عمر رضى اللہ تعالى عنہ كہنے لگے: تم كسى شخص كو كيوں نہيں مقرر كرتے كہ وہ نماز كے ليے منادى كرے، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: بلال اٹھ كر نماز كے ليے منادى كرو " حديث نمبر ( 569 )
ابن عمير بن انس اپنے ايك انصارى چچا سے بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ مسئلہ درپيش آيا كہ لوگوں كو نماز كے ليے كيسے جمع كيا جائے؟ كسى نے كہا كہ نماز كا وقت ہونے پر جھنڈا نصب كر ديا جائے جب وہ اسے ديكھيں گے تو ايك دوسرے كو بتا دينگے، ليكن رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ طريقہ پسند نہ آيا۔
راوى بيان كرتے ہيں كہ بگل كا ذكر ہوا۔ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ بھى پسند نہ آيا، اور فرمايا يہ تو يہوديوں كا طريقہ ہے، راوى كہتے ہيں چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ كے سامنے ناقوس كا ذكر ہوا، تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: يہ تو عيسائيوں كا طريقہ ہے۔
چنانچہ عبد اللہ بن زيد بن عبد ربہ وہاں سے نكلے تو انہيں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے اسى معاملہ كى فكر كھائے جارہى تھى اور وہ اسى سوچ ميں غرق تھے، چنانچہ انہيں خواب ميں اذان دكھائى گئى، جب وہ صبح رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس آئے تو انہيں اپنا خواب بيان كرتے ہوئے كہنے لگے:
ميں اپنى نيند اور بيدارى كى درميان والى حالت ميں تھا كہ ايك شخص آيا اور مجھے اذان سكھائى، راوى كہتے ہيں: اس سے قبل عمر رضى اللہ تعالى عنہ بھى يہ خواب ديكھ چكے تھے، ليكن انہوں نے اسے بيس روز تك چھپائے ركھا اور بيان نہ كيا۔
پھر انہوں نے بھى رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو اپنا خواب بيان كىا تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم فرمانے لگے: تمہيں خواب بيان كرنے سے كس چيز نے منع كيا تھا؟ توانہوں نے جواب ديا عبد اللہ بن زيد مجھ سے سبقت لے گئے ميں نے بيان كرنے سے شرم محسوس كى چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
بلال اٹھو اور ديكھو تمہيں عبد اللہ بن زيد كيا كہتے ہيں تم بھى اسى طرح كرو، چنانچہ بلال رضى اللہ تعالى عنہ نے اذان كہى "سنن ابو داود حديث نمبر ( 420 )
اس طرح حضرت بلال رضی اللہ عنہ اسلام کے پہلے موذن قرار پائے۔
[ترمیم کریں] اذان

اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ
( اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے )
اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ
( اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے )
َأشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ
( ميں گواہى ديتا ہوں كہ اللہ كے علاوہ كوئى معبود برحق نہيں )
أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ
( ميں گواہى ديتا ہوں كہ اللہ كے علاوہ كوئى معبود برحق نہيں )
أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ
( ميں گواہى ديتا ہوں كہ محمد صلى اللہ عليہ وسلم اللہ تعالى كے رسول ہيں )
أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ
( ميں گواہى ديتا ہوں كہ محمد صلى اللہ عليہ وسلم اللہ تعالى كے رسول ہيں )
حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ
( نماز كى طرف آؤ )
حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ
( نماز كى طرف آؤ )
حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ
( فلاح و كاميابى كى طرف آؤ )
حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ
( فلاح و كاميابى كى طرف آؤ )
اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ
( اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے )
لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ
( اللہ تعالى كے علاوہ كوئى معبود نہيں )
[ترمیم کریں] اقامت
اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ
( اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے )
َأشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ
( ميں گواہى ديتا ہوں كہ اللہ كے علاوہ كوئى معبود برحق نہيں )
أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ
( ميں گواہى ديتا ہوں كہ محمد صلى اللہ عليہ وسلم اللہ تعالى كے رسول ہيں )
حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ
( نماز كى طرف آؤ )
حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ
( فلاح و كاميابى كى طرف آؤ )
قَدْ قَامَتْ الصَّلاةُ
( يقينا نماز كھڑى ہو گئى )
قَدْ قَامَتْ الصَّلاةُ
( يقينا نماز كھڑى ہو گئى )
اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ
( اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے )
لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ
( اللہ تعالى كے علاوہ كوئى معبود نہيں ).