ثابت بن قیس
وکیپیڈیا سے
صحابی کنیت ابو محمد ۔ لقب خطیب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ قبیلہ بنو خزرج ۔ ہجرت سے پیشتر اسلام لائے کئی عزوات میں آنحضرت کے ہمراہ لڑے۔ ام المومنین حضرت جویریہ غزوہ مریسع میں اسیر ہو کر حضرت ثابت کے حصے میں آئیں جنہیں رسول نے رقم دے کر آزاد کرالیا۔ اور اپنے عقد میں لے لیا۔ 9 ھ میں بنو تمیم کے وفد کے سامنے رسول اللہ کے حکم سے آپ نے جوابی خطبہ دیا۔ اُسے سن کر بنو تمیم کے لوگ دنگ رہ گئے۔ 11 ھ میں طلیحہ پر فوج کشی کے وقت انصار حضرت ثابت کے ماتحت تھے۔ جب وہ آیت نازل ہوئی جس میں مسلمانوں کو رسول اللہ کے سامنے اونچا بولنے سے منع کیا گیا ہے تو حضرت ثابت کو فکر دامن گیر ہوئی۔ وہ اپنے گھر میں سر جھکا کر بیٹھ رہے۔ لوگوں نے پوچھا تو فرمایا کہ مجھے اکثر رسول اللہ کے سامنے اونچی آواز میں بولنا پڑتا ہے۔ اس باعث مجھے ضرور جہنم میں جانا پڑے گا۔ رسول اللہ کو اس بات کاعلم ہوا تو آپ نے فرمایا۔’’خدا کی قسم ثابت جہنمی نہیں بلکہ میں اسے جنت کی بشارت دیتا ہوں۔ 12 ھ میں مسلیمہ کذاب سے مقابلہ کرتے ہوئےشہید ہوئے۔