امام احمد بن حنبل
وکیپیڈیا سے
780ء کو پیدا ہوئے اور 855ء کو وفات پائی۔ اپنے دور کے بڑے عالم اور فقیہ تھے۔ آپ امام شافعی کے شاگرد ہیں۔ اپنے زمانہ کے مشہور علمائے حدیث میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ انہوں نے (مسند) کے نام سے حدیث کی کتاب تالیف کی جس میں تقریباَ َ چالیس ہزار احادیث ہیں۔ امام شافعی کی طرح امام احمد بن حنبل کی مالی حالت بھی کمزور تھی۔ لوگ انہیں بے شمار تحائف اور ہدیہ پیش کرتے لیکن آپ اپنے اوپر اس میں سے کچھ بھی نہ صرف کرتے سب کچھ بانٹ دیتے ۔
خلیفہ معتصم کی رائے سے اختلاف کی پاداش میں آپ نے کوڑے کھائے لیکن غلط بات کی طرف رجوع نہ کیا۔ آپ کوڑے کھا کھا کر بے ہوش ہوجاتے لیکن غلط بات کی تصدیق سے انکار کر دیتے۔ انہوں نے حق کی پاداش میں جس طرح صعوبتیں اٹھائیں اُس کی بنا پر اتنی ہردلعزیزی پائی کہ وہ لوگوں کے دلوں کے حکمران بن گئے ۔ ان کے انتقال کے وقت آٹھ لاکھ سے زیادہ اشخاص بغداد میں جمع ہوئے اور نماز جنازہ پڑھی۔ عباسی خلافت کے آخری دور میں فقہ حنبلی کا بڑا زور تھا۔ پیران پیر شیخ عبدالقادر جیلانی بھی حنبلی تھے۔ آج کل ان کے پیروؤں کی تعداد گھٹ کر عرب کے علاقے نجد تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ حنبلی علما میں ابن تیمیہ کا شمار صف اول کے لوگوں میں کیاجاتاہے