بھٹی
وکیپیڈیا سے
بھٹی راجپوتوں کی سب سے بڑی شاخ ہیں۔ اپنی تاریخ کے لحاظ سے بھٹی کا فی قدیم ہیں۔ ان کے نام پر مختلف علاقہ جات مثلاً "بھٹیانہ"، "بھٹیورہ" اور مختلف مقامات جیسا کہ "بھٹنڈہ"، "بھٹنیر" اور "پنڈی بھٹیاں" موسوم ہیں۔ بھٹی روایات کے مطابق وہ "کرشن جی" کی اولاد میں سے ہیں اور اسی واسطہ سے راجپوتوں کی "چندر ونشی" شاخ سے تعلق رکھتے ہیں۔ روایات کے مطابق ازمنہ قدیم میں انہیں سندھ سے پار دھکیل دیا گیا تھا لیکن انہوں نے اپنا علاقہ واپس لے کر جوئیہ ، لنگاہ اور دوسرے قبا ئل کو ستلج کے پار دھکیل دیا اور جیسلمیر کی بنیاد رکھی۔ راجپوت اور جاٹ قبائل کی اکثر شاخیں مثلاً وٹو، نارو،نون، کھچی، سدھو، باجوہ، باجو، گهمن اپنا نسب بھٹی راجپوتوں سے جوڑتی ہیں۔ ایک وقت میں بھٹی راجپوتوں کی سلطنت میں تمام سرسہ ضلع اور ضلع حصار کے ملحقہ علاقہ جات شامل تھے جو آج بھی بھٹیانہ کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ جنرل کننگھم کے مطابق ابتدائی ایام میں بھٹی راجپوتوں کی سلطنت سالٹ رینج اور کشمیر پر مشتمل تھی اور ان کا دارالحکومت گجنی پور موجودہ راولپنڈی تھا۔ غالباً دوسری صدی قبل مسیح میں ہند و ساسانی قبائل نے انہیں جہلم کے پار دھکیل دیا اور ان کے راجہ رسالو نے سیالکوٹ کا شہر آباد کیا تاہم قابض قبائل نے انہیں مزید پرے دھکیل دیا البتہ کشمیر میں ان کا اقتدار سنہ ۱۳۳۹ عیسوی تک قائم رہا۔ اگر ہم بھٹی قبیلہ سے نکلنے والی ذیلی شاخوں کو بھی بھٹی شمار کریں تو پنجاب کا کوئی ایسا علاقہ ایسا نہیں ہوگا جس میں بھٹی غالب اکثریت میں نہ ہوں۔
تاہم تقریباً بھٹی روایات اپنا تعلق بھٹنیر کے قدیم شہر اور بھٹیانہ کے علاقہ سے جوڑتے جو کہ عرصہ دراز سے خشک ہوئے دریائے گھاگرا کے کنارے پر آباد ہیں اور ان دونوں علاقوں کا بھٹی قوم سے کوئی ناتا نہ ہونا ناممکن ہے۔ یہ ممکن ہے کہ یا تو دریائے گھاگھرا کے خشک ہونے سے یا پھر راٹھوروں سے شکست کھانے کے بعد بھٹی قبائل پنجاب میں آکر آباد ہوئے۔ جہاں سے ہند و ساسانی قبائل نے انہیں پھر واپس بھٹیانہ کے علاقوں میں دھکہل دیا۔