رحمت اللہ کیرانوی

وکیپیڈیا سے

مولانا رحمت اللہ کیرانوی رحمہ اللہ اسلام اور اہل سنت کے بڑے پاسبانوں میں سے تھے۔ آپ علماء دیوبند مولانا قاسم نانوتوی و‌مولانا رشید احمد گنگوہی وغیرہم کے حلقۂ فکر کے ایک فرد تھے۔ جس زمانے میں ہزاروں یورپی مشنری، انگریز کی پشت پناہی میں ہندوستان کے مسلمانوں کو عیسائی بنانے کی کوششوں میں لگے ہوۓ تھے، مولانا کیرانوی رحمہ اللہ اور ان کے ساتھی مناظروں، تقریروں اور پیمفلیٹوں کے ذریعے اسلامی عقائد کے دفاع میں مصروف تھے۔ ١٢٧٠‌هـ بمطابق ١٨٥٤‌ء یعنی جنگ آزادی سے تین سال قبل مولانا رحمت اللہ کیرانوی نے آگرہ میں پیش آنے والے ایک معرکہ کے مناظرہ میں عیسائیت کے مشہور مبلغ پادری فنڈر کو شکست دی۔

جنگ آزادی ١٨٥٧‌ء میں مولانا کیرانوی صوفی شیخ حضرت حاجی امداد اللہ (مہاجر مکی) رحمۃ اللہ علیہ کی قیادت میں انگریز کے ساتھ قصبہ تھانہ بھون میں انگریز کے خلاف جہاد میں شامل ہوۓ اور شاملی کے بڑے معارکہ میں بھی شریک ہوۓ جس میں دیگر کئی لوگوں کے علاوہ ان کے ساتھی حافظ محمد ضامن رحمہ اللہ شہید ہوۓ اور مولانا قاسم نانوتوی رحمہ اللہ زخمی ہوۓ۔


انگریز کی فتح کے بعد مولانا کیرانوی دیگر مجاہدین کی طرح ہجرت کرکے حجاز چلے گۓ۔ یہاں مولانا رحمہ اللہ تعالٰی نے پادری فنڈر کی کتاب «میزان الحق» کا جواب اظہار الحق تحریر فرمایا۔ حجاز سے سلطان ترکی کے بلانے پر قسطنطنیہ (حالیہ استنبول) گۓ اور وہاں عیسائیوں سے مناظرے کۓ، وہاں سے اظهار الحق شائع بھی ہوئی۔ قسطنطنیہ کے مناظروں اور اظہار الحق کے متعلق مشہور مستشرق گارسان وتاسی کے مقالات میں ہے؛


«کیمبرج کے شعبۂ دینیات میں پادری ولیم صاحب نے بتایا کہ مشرق میں اسلام کی تبلیغ زور شور سے ہو‌رہی ہے، قسطنطنیہ میں جو مذہبی مباحثے ہوۓ ان میں مسلمانوں نے ایسی قابلیت دکھائی کہ بہت سے عیسائی فوراً مذہب بدلنے کو تیار ہوگۓ۔ اس ضمن میں مقرر نے ایک نئی عربی کتاب کا ذکر کیا جس کا جواب مشرق کے عیسائیوں سے نہ بن پڑا۔ اگر ان کی یہی حالت رہی تو اسلام کے حملے کا مقابلہ نہ کرسکیں گے۔»


[مقالات گارسن وتاسی ۔ مقالہ ١٩٧٤ مترجمہ پروفیسر عزیز احمد صاحب شعبہ انگریزی جامعہ عثمانیہ] بحوالہ تراشے مولانا مفتی تقی عثمانی دامت برکاتہم


مکہ میں مولانا کیرانوی رحمہ اللہ نے، ایک نیک خاتون بیگم صولت النساء کے فراہم کردہ عطیے سے ایک مدرسہ مدرسہ صولتیہ قائم کیا جو حجاز مقدس میں اصول میں اہل سنت اور فروع میں حنفی فقہ پر چلنے والوں کا نمائندہ ادارہ‌ ہے۔