حضرت عبداللہ بن زبیر

وکیپیڈیا سے

74ھ 693ء


صحابی ، نام عبداللہ، کنیت ابوبکر ۔ آپ کے والد حضرت زبیر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پھوپھی زاد بھائی اور عشرہ مبشرہ میں سے تھے۔ حضرت ابوبکر کی بیٹی اسما آپ کی والدہ تھیں۔ ابن زبیر نے حضرت عثمان کے دورِ خلافت میں جنگ طرابلس میں حصہ لیا اور فتح افریقہ کے بعد طبرستان پر فوج کشی ہوئی تو اس میں بھی شریک ہوئے۔ جنگ جمل میں حضرت عائشہ کی جانب سے حضرت علی کے خلاف لڑے۔ آپ کے والد نے اسی جنگ میں وفات پائی۔ امیر معاویہ کے دور خلافت میں آپ نے مدینہ میں خاموشی کی زندگی گزاری ۔ لیکن جب یزید خلیفہ بنا تو اس کی مخالفت کی اور امام حسین کے ساتھ مل کر اس کے خلاف تحریک چلائی۔ اس تحریک کے مراکز مکہ اور مدینہ تھے۔ امام حسین کی شہادت کے بعد آپ نے اپنی خلافت کا اعلان کردیا اور مدینہ کے لوگوں سے بیعت لینی شروع کر دی۔ یزید کے لشکر نے مدینہ پر حملہ کیا۔ 26اگست 683ء کو فریقین کے لشکروں میں گھمسان کا رن پڑا۔ ابن زبیر شکست کھا کر مکہ چلے گئے۔ فاتحین نے تین دن تک مدینہ میں لوٹ مار کی اور پھر مکہ کا رخ کیا۔ اسی اثنا میں یزید مر گیا۔ اور شامی لشکر واپس چلا گیا۔ یزید کے بیٹے معاویہ نے چند دن حکومت کی اور پھر بنو امیہ کے ایک سردار مروان نے خلافت پر قبضہ کر لیا۔ مروان کے بعد اس کا بیٹا عبدالملک بن مروان تخت پر بیٹھا۔ اس عرصے میں نہ صرف حجاز اور عراق بلکہ جنوبی عرب، مصر اور شام کے کچھ حصوں پر بھی ابن زیبر کا اقتدار قائم ہوگیا۔ ابن زبیر مکہ میں مقیم تھے۔ عبدالملک نے حجاج بن یوسف ثقیفی کی زیر قیادت ایک لشکر مکہ کی طرف روانہ کیا۔ 25مارچ 692ء کو حجاج نے مکہ کا محاصرہ کیا جو ساڑھے 6مہینے تک جاری رہا۔ ابن زبیر کعب میں پناہ گزین ہوگئے۔ حملہ آوروں نے شہر فتح کرکے کعبے پر مجنیقوں سے پتھر برسائے اور پھر آگ لگادی۔ جس سے کعبہ کی دیواریں شق ہوگئیں اور حجراسود کے تین ٹکڑے ہوگئے۔ ابن زبیر نے بڑی بہادری سے مقابلہ کیا مگر بالآخر شکست کھا کر گرفتار ہوئے۔ حجاج نے آپ کا سر قلم کرکے عبدالملک کو بھیج دیا اور لاش شاہراہ عام پر لٹکا دی۔