جسٹس حمود الرحمن
وکیپیڈیا سے
پیدائش: 1910ء
پاکستانی ماہر قانون ۔ پٹنہ میں پیدا ہوئے۔ 1937ء میں گریز ان لندن سے قانون کی ڈگری لی۔ 1938ء میں کلکتہ ہائی کورٹ میں وکالت شروع کی۔ 1940ء میں کلکتہ کارپوریشن کے کونسلر مقرر ہوئے۔ 1943ء میں ڈپٹی میئر منتخب ہوئے۔ 1943ء تا 1947ء حکومت بنگال کے جونئیر وکیل رہے۔ 1948ء میں اثاثوں کی تقسیم کے سلسلے میں قائم کردہ ثالثی ٹرائی بیونل کے سامنے مشرقی پاکستان کا کیس پیش کیا۔ 1950ء تا 1953ء سٹیٹ بنک آف پاکستان ڈھاکہ کے قانونی مشیر رہے۔ 1953ء میں مشرقی پاکستان کے ایڈووکیٹ جنرل مقرر ہوئے۔ 1954ء تا 1960ء ڈھاکہ ہائی کورٹ کے جج کے عہدے پر فائز رہے۔1958ء تا 1960ء ڈھاکہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر رہے۔ 1959ء تا 1960ء بین الاقوامی ثالثی عدالت ہیگ کے ممبر رہے۔ 1960ء میں سپریم کورٹ کے جج اور نومبر 1968ء میں چیف جسٹس مقرر ہوئے۔ 1967ء میں قانونی اصلاحات کمیٹی کے چئیرمین بنائے گئے۔ 1972ء میں مشرقی پاکستان میں پاکستان فوج کی شرم ناک شکست کے اسباب کی چھان بین کے لیے جو کمیشن قائم کیا گیا ، مسٹر جسٹس حمود الرحمن اس کے چئیرمین مقرر ہوئے۔ انھوں نے اس سلسلے میں حمود الرحمن کمیشن رپورٹ تیار کی جس کو 30 سال خفیہ رکھنے کے بعد حکومت نے 2003ء میں کچھ حصہ عام عوام کے سامنے کھول دیا۔ یکم اکتوبر 1975ء کو ریٹائر ہوئے۔