توریت

وکیپیڈیا سے

وہ آسمانی کتاب جو حضرت موسی علیہ السلام پر نازل ہوئی تھی اور جس کا قرآن پاک میں جگہ جگہ ذکر ملتا ہے۔ قرآن میں ہے کہ یہودیوں نے اس میں حسب ضرورت ترمیم کر لی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گو اس اس میں تقریباً وہی قصص اور احکام پائے جاتے ہیں جو قرآن شریف میں ہیں لیکن عقائد اور مسائل میں زمین آسمان کا فرق پایا جاتا ہے۔ اور وہ تمام باتیں جو اسلام کو سچا مذہب ثابت کرتی ہیں اس میں سے نکال دی گئی ہیں۔ اس لیے جب حضور سے توراۃ کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ کتابوں کو نہ سچ کہو نہ غلط۔ بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ ہم اللہ اور اس کی کتابوں پر ایمان لائے۔ آنحضرت کے زمانے میں یہودی توریت کے مضامین کو اچھی طرح سمجھتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن شریف میں ان کو اس پر مطعون کیا گیا ہے کہ وہ بعض باتیں ظاہر کرتے ہیں اور بعض کو چھپا لیتے ہیں۔ مؤخرالذکر باتوں میں حضور کے سچے پیغمبر ہونے کی بھی شہادت ہے۔ یہود سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ اگر سچے ہو تو تورات لاؤ اور سب کے سامنے سناؤ۔

دیگر زبانیں