اہل حق
وکیپیڈیا سے
مغربی ایران کا ایک مذہبی فرقہ ۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ اہل تشیع کا ایک فرقہ ہے۔ لیکن دراصل اس کی بنیاد کچھ تصوف ، کچھ شعیت اور کچھ پارسی عقائد پر مبنی ہے۔ یہ لوگ تناسخ کے اور خدا کے انسانی جسم میں حلول کرنے کے قائل ہیں۔ شعیوں کے بارہ اماموں کو مانتے اور نصریوں کی طرح حضرت علی کی پرستش کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک پیر کا مرتبہ بہت بلند ہے اور بغیر اس کی امداد کے نجات پانا ناممکن ہے۔ یہ لوگ انفرادی عبادت کے قائل نہیں۔ سب ایک جگہ جمع ہو کر ذکر کرتے یا کلام پاک کی تلاوت کرتے ہیں۔ حال و قال کی مجلس میں ساز بجائے جاتے ہیں۔ روزہ صرف تین دن رکھتے ہیں۔ ان کے بارہ فرقے ہیں جن میں آتش بیگی زیادہ مشہور ہیں۔
اہل حق ہمدان ، تہران ، فارس ، ماژندان اور خوزستان میں پائے جاتے ہیں۔ عراق میں کردی ، ترکمان اور موصل کے بعض باشندے بھی اہل حق ہیں۔ مگر ان کا اصل مقام مغربی ایران میں لرستان ، کردستان اور آزربائجان ہے۔ اہل حق کی صحیح تاریخ بتانی مشکل ہے۔ اتنا معلوم ہے کہ خان اتاش ساتواں پیشوا مراغ کے ایک گاؤں میں اٹھارویں صدعی عیسوی کی ابتداء میں پیدا ہوا۔ اس کے مرنے کے بعد عبدالعظیم مرزا اس کا جانشین ہوا۔ وہ 1917ء میں مرا۔ اس کے بعد اس کا بیٹا محمد حسن مرزا جانشین ہوا۔ یہ یقینی امر ہے کہ ترکمان قبائل میں اہل حق کے عقائد کی اشاعت سلطان قراقونو کے عہد سے پہلے پائی جاتی ہے۔ جسے اس کے پیروکار سلطان العارفین کہتے تھے۔ وہ ترکمان جو مکو میں رہتے تھے۔ اہل حق کہلاتے تھے۔