معاہدہ لوزان

وکیپیڈیا سے

معاہدہ لوزان 24 جولائی 1923ء کو سوئٹزرلینڈ کے شہر لوزان میں جنگ عظیم اول کے اتحادیوں اور ترکی کے درمیان طے پایا۔ معاہدے کے تحت یونان، بلغاریہ اور ترکی کی سرحدوں کی حدود متعین کی گئیں اور قبرص، عراق اور شام پر ترکی کا دعویٰ ختم کرکے آخرالذکر دونوں ممالک کی سرحدوں کا تعین کیا گیا۔ اس معاہدے کے تحت نوآموز جمہوریہ ترکی کوعالمی سطح پر تسلیم کیا گیا۔

فہرست

[ترمیم کریں] معاہدے کی وجوہات

مصطفی کمال (بعد ازاں اتاترک) کی زیر قیادت ترک افواج کی جانب سے یونانی افواج کو ترکی سے نکال باہر کرنے کے بعد نئی ترک جمہوریہ نے معاہدہ سیورے کو مسترد کردیا۔ 20 اکتوبر 1922ء کو امن کانفرنس کا دوبارہ آغاز ہوا اور طویل بحث و مباحثے کے بعد کانفرنس ایک مرتبہ پھر 4 فروری 1923ء کو ترکی کی مخالفت کے باعث متاثر ہوئی۔ 23 اپریل کو دوبارہ آغاز اور مصطفی کمال کی حکومت کے شدید احتجاج کے بعد 24 جولائی کو 8 ماہ کے طویل مذاکرات کے نتیجے میں معاہدے پر دستخط ہوئے۔


[ترمیم کریں] مذاکرات اور نتائج

ترکی کی جانب سے عصمت انونو مذاکرات کاروں کے سربراہ تھے اور الفتھیریوس وینزیلوس ان کے یونانی ہم منصب تھے۔ معاہدے کے تحت ترک جمہوریہ کی آزادی تسلیم کی گئی لیکن ترکی میں یونانی اقلیت اور یونان میں ترک مسلم اقلیت کو حقوق عطا کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ ترکی میں آباد دو لاکھ 70ہزار یونانی اور یونان کے علاقے مغربی تھریس کے 86 ہزار مسلمان معاہدے کے بعد متعلقہ ممالک کو ہجرت کرگئے۔ معاہدے کی شق 14 کے تحت امبروس اور تیندوس کے جزائر کو خصوصی انتظامی اختیارات دیئے گئے جس حق کو 17فروری 1926ء کو ترک حکومت نے ختم کردیا۔ جمہوریہ ترکی نے سلطنت عثمانیہ کے جانشیں کی حیثیت سے قبرص کو سلطنت برطانیہ کے ہاتھوں گنوانے کو بھی تسلیم کیا۔ صوبہ موصل کی قسمت کا فیصلہ جمعیت الاقوام (لیگ آف نیشنز) کی صوابدید پر چھوڑ دیا گیا۔

آرمینین انقلابی فیڈریشن اور آرمینیا کی کئی سیاسی جماعتوں نے اس معاہدے کو تسلیم نہیں کیا۔


[ترمیم کریں] مزید دیکھئے

جنگ عظیم اول

ترکی

معاہدہ سیورے


[ترمیم کریں] بیرونی روابط

معاہدے کا متن