میڈم باوری

وکیپیڈیا سے

ہدایت کار: نذرالسلام

کہانی: ناصر ادیب

1988 میں ریلیز ہونے والی یہ فلم مکمل طور پر ایک مصالحہ فلم تھی۔ ناصر ادیب کی کہانی ایک ایسی نادار عورت کے گرد گھومتی ہے جو بھوک، غُربت، ارد گرد کے لوگوں کی جِنسی ہوس، پولیس کے ظلم و ستم اور عدالتی نظام کے کھوکھلے پن سے تنگ آ کر بغاوت پر اُتر آتی ہے اور موقعہ ملنے پر سب سے گِن گِن کے بدلے لیتی ہے۔ اس فلم میں لڑائی مار کُٹائی کے مناظر سے لیکر منشیات کی سمگلنگ، بلیک میلنگ، ریپ، جیل سے فرار، اصلی اور نقلی پولیس مقابلے اور تھانے کچہری سے لیکر ہسپتال اور پاگل خانے تک ہر وہ لوکیشن اور سچویشن موجود تھی جو ایک ایکشن فلم کو کامیابی کی ضمانت بخشتی ہے۔ سن 80 کے عشرے کے آخری برسوں میں بننے والی یہ فلم اس لحاظ سے بھی قابلِ ذِکر ہے کہ بنگالی ڈائریکٹر نذرالاسلام نے اُردو کے بعد پنجابی فلموں کے میدان میں بھی قدم رکھ دیا تھا: میڈم باوری کے دو ورژن اُردو اور پنجابی میں الگ الگ تیار ہوئے۔ یہ ذُو لِسانی تجربہ اتنا کامیاب رہا کہ اسکے بعد دونوں زبانوں میں فلم بنانے کا رواج چل نکلا ۔