کمانڈر نیک محمد

وکیپیڈیا سے

کمانڈر نیک محمد کا تعلق جنوبی وزیرستان کے احمد زئی وزیر قبیلے کے یار گل خیل خاندان سے تھا۔ ١٩٩٧ میں نیک محمد نے طالبان میں شامل ہوکر مولوی گل محمد کی قیادت میں جہاد کیا۔ امارت اسلامیہ افغانستان کے سقوط کے بعد، نیک محمد اور ان کے قبیلے نے عرب، ازبک، ئویغور اور دیگر مجاہدین کو پناہ دی جبکہ پاکستانی حکومت ان کو امریکا کے حوالے کرنا چاہتی تھی۔ پاکستانی فوج نے جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا میں نیک محمد اور ان کی امان میں موجود غیر ملکی مجاہدین کو قتل یا گرفتار کرنے کے لۓ کاروائی شروع کی۔ یار گل خیل قبیلے پر اجتماعی سزائیں نافذ کی گئیں۔ کاروائی کے دوران کئی معصوم افراد پاکستانی فوج کے ہاتھوں شہید ہوۓ یا نقل مکانی پر مجبور ہوۓ۔ ٢٠ کے قریب پاکستانی فوجی بھی مجاہدین کے ہاتھوں قتل ہوۓ۔ پاکستانی فوج نے شکائی میں نیک محمد کے ساتھ معاہدہ کیا۔ کچھ دن امن رہا، پھر امریکی ایما پر پاکستانی فوج نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوۓ وانا پر پھر سے دھاوا بول دیا۔ شب جمعہ ١٨ جون ٢٠٠٤ کو ٢٧ سالہ کمانڈر نیک محمد میزائل حملے میں شہید کردۓ گۓ۔ ان کے قبیلے والوں کے بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ حملہ امریکی پریڈیٹر ڈرون «Predator Drone» سے کیا گیا، جبکہ پاکستانی فوج اسے اپنا کارنامہ بتاتی ہے۔