رہوڈس

وکیپیڈیا سے

یونان کا نقشہ، رہوڈز نمایاں ہے
یونان کا نقشہ، رہوڈز نمایاں ہے

رہوڈس یونان کا ایک جزیرہ ہے جو بحیرہ ایجیئن میں واقع ہے۔ یہ ترکی کے مغربی ساحلوں سے صرف 11 میل (18 کلومیٹر) دور یونان اور قبرص کے درمیان واقع ہے۔ 2004ء کے مطابق جزیرے کی آبادی 110،000 ہے جن میں سے 55 سے 60 ہزار افراد تجارتی مرکز رہوڈس شہر میں بستے ہیں۔

تاریخ میں یہ شہر رہوڈس کے مجسمے کے باعث پہچانا جاتا ہے جو 7 عجائبات میں سے ایک ہے۔ قدیم شہر عالمی ثقافتی ورثے کا حصہ ہے۔

جزیرہ رہوڈز 79.7 کلومیٹر طویل اور 38 کلومیٹر عریض ہے جس کا کل رقبہ 1،398 مربع کلومیٹر (540 مربع میل) اور ساحلی پٹی 220 کلومیٹر طویل ہے۔ رہوڈس شہر جزیرے کے شمالی حصے پر واقع ہے۔

[ترمیم کریں] تاریخ

جزیرے پر رہوڈس کا شہر 408 قبل مسیح میں بسایا گیا اور یہ جزیرہ 332قبل مسیح میں سکندر اعظم کی سلطنت کا حصہ بنا۔

305 قبل مسیح میں دمترس کے ناکام محاصرے کے بعد مال غنیمت سےسورج دیوتا ہیلیوس کا ایک عظیم مجسمہ نصب کیا گیا جو رہوڈس کے مجسمے کے نام سے جانا جاتا ہے۔

تیسری صدی عیسوی میں رہوڈس اپنے عروج پر پہنچ گیا اور یونان کا سب سے تہذیب یافتہ اور خوبصورت شہر بن گیا۔

395ء میں رومی سلطنت کی تقسیم کے ساتھ ہی رہوڈس کے طویل بازنطینی دور کا آغاز ہوا۔

672ء میں اموی خلیفہ معاویہ اول کی افواج نے رہوڈس پر قبضہ کرلیا اور پہلی صلیبی جنگ تک یہ مسلمانوں کے زیر اقتدار رہا جب بازنطینی حکمران نے اسے واپس لے لیا۔ 1309ء میں نائٹس ہاسپٹلرز نے جزیرے سے بازنطینیوں کا خاتمہ کردیا اور شہر کو یورپی طرز پر تعمیر کیا گیا۔

گرینڈ ماسٹر کا محل، نائٹس ہاسپٹلرز کے دور کی ایک عظیم یادگار
گرینڈ ماسٹر کا محل، نائٹس ہاسپٹلرز کے دور کی ایک عظیم یادگار

نائٹس کی تعمیر کردہ مضبوط دیواریں 1444ء میں سلطان مصر اور 1480ء میں سلطان محمد فاتح کے حملوں کو روکتی رہیں اور بالآخر دسمبر 1522ء کو عثمان سلطان سلیمان اعظم کی عظیم فوج کے سامنے ہمت ہار بیٹھیں۔ اس کے بعد یہ جزیرہ 4 صدیوں تک سلطنت عثمانیہ کا حصہ رہا۔

1912ء میں اٹلی نے جزیرے پر قبضہ کرلیا اور 1947ء میں رہوڈس اور اس سے ملحقہ جزیرے یونان کے حوالے کردیئے گئے۔