سقوط بغداد 2003ء
وکیپیڈیا سے
2003ء میں عراق پر اتحادی افواج کے حملے کے ہفتوں بعد امریکی افواج نے دارالحکومت بغداد کی جانب پیش قدمی کی اور شہر کے جنوبی علاقوں میں عراقی افواج کی کمزور مزاحمت کے بعد 5 اپریل کو بغداد کے ہوائی اڈے پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ دو روز بعد صدام حسین کے محلات پر قبضہ کرتے ہوئے وہاں چھاؤنیاں قائم کیں۔ محلات پر قبضے اور اس کی خبر پوری دنیا میں نشر ہونے کے بعد امریکی افواج نے بغداد میں عراقی افواج کو ہتھیار ڈالنے کی ہدایت کی اور بصورت دیگر شہر پر دھاوا بولنے کی دھمکی دی۔ عراقی حکومت کے عہدیداران اپنی روپوش تھے اور 9 اپریل 2003ء کو عراق کا دارالحکومت بغداد ایک مرتبہ پھر بیرونی حملہ آوروں کا نشانہ بن گیا اور صدام حسین کی حکومت کے خاتمے کا باقاعدہ اعلان کردیا گیا۔
اس موقع پر جس واقعے کی سب سے زیادہ تشہیر کی گئی وہ وسطی بغداد میں صدام حسین کے مجسمے کی زمین بوسی تھی۔
سقوط بغداد کے ساتھ ہی ملک بھر میں خانہ جنگی کی صورتحال پیدا ہوگئی اور عراق کے شہروں کوت اور ناصریہ نے تو ایک دوسرے کے خلاف جنگ تک کا اعلان کردیا۔ عراق کی یہ صورتحال آج تک قائم ہے جہاں اب تک لاکھوں افراد مارے جاچکے ہیں۔
سقوط بغداد کے وقت فرار ہونے والے عراقی صدر صدام حسین اور ان کے صاحبزادے عودے اور قوصے حسین بعد ازاں گرفتار اور قتل ہوئے۔ عودے اور قوصے 22 جولائی 2003ء کو ایک چھاپے میں مارے گئے جبکہ صدام حسین 13 دسمبر 2003ء کو تکریت کے نواح میں (امریکی زرائع کے مطابق) ایک زیر زمین پناہ گاہ سے گرفتار ہوئے۔