ماسکو

وکیپیڈیا سے

Москва
ماسکو
عمومی معلومات
ملک روس
صوبہ وسطی وفاقی ضلع
رقبہ 1,081 مربع کلومیٹر
آبادی 10,415,400
کالنگ کوڈ 495 اور 499
حکومت
ناظم (میئر) یوریو لوزکوف


ماسکو (روسى: Москва) روس کا دارالحکومت اور سیاسی، اقتصادی، تجارتی، تعلیمی اور آمدورفت کا مرکز ہے ۔ دریائے موسکوا کے کنارے واقع اس شہر کے مستقل باشندوں کی تعداد 10.4 ملین ہے جو روس کی کل آبادی کا 7 فیصد ہے ۔ یہ براعظم یورپ کا سب سے بڑا شہر بھی ہے ۔ شہر روس کے مغربی حصے میں وسطی وفاقی ضلع میں واقع ہے ۔ تاریخی طور پر اس کی حیثیت روس کے وسط کی سی ہے ۔ یہ سابق سوویت یونین، ماسکووی روس اور قبل از شہنشائیت کے روس کا دارالحکومت تھا۔ مشہور زمانہ کریملن بھی اسی شہر میں واقع ہے جو اب روسی صدر کی روایتی رہائش گاہ ہے ۔

ماسکو اپنے طرز تعمیر اور فنون لطیفہ کے حوالے سے دنیا بھر میں معروف ہے ۔ ماسکو کا سینٹ بازل گرجا اور کرائسٹ دی سیویئر کا گرجا بھی دنیا بھر میں جانا جاتا ہے ۔ ماسکو اب بھی ایک بڑا اقتصادی مرکز ہے اور کئی ارب پتی افراد کا مسکن اور غیرملکی افراد کے لئے مہنگے ترین شہروں میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے ۔ یہ کئی سائنسی و تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ کھیلوں کے عظیم میدانوں کا بھی شہر ہے ۔ ماسکو پیچیدہ ترین آمدورفت کے نظام کا حامل ہے جس میں دنیا کا مصروف ترین میٹرو نظام بھی شامل ہے جو اپنی تعمیرات کے باعث دنیا بھر میں مشہور ہے ۔ ماسکو 1980ء کے گرمائی اولمپک گیمز کی میزبانی کرچکا ہے ۔


فہرست

[ترمیم کریں] تاریخ

ریڈ اسکوائر کا منظر میں سینٹ بازل گرجا اور کریملن کا سپاسکایا ٹاور نمایاں ہے
ریڈ اسکوائر کا منظر میں سینٹ بازل گرجا اور کریملن کا سپاسکایا ٹاور نمایاں ہے

تاریخ کے صفحات میں ماسکو کا پہلا ذکر 1147ء میں ملتا ہے جب کیف کے شہزادے یوری ڈولگوروکی کی جانب سے نوگوروڈ جمہوریہ کے شہزادے کو طلب کیا گیا۔ 9 سال بعد 1156ء میں یوری ڈولگوروکی نے شہر کے گرد لکڑی کی فصیل قائم کرنے کا حکم دیا جو بعد ازاں کئی مرتبہ تعمیر ہوئی۔ 1237ء اور 1238ء میں منگولوں نے شہر کو تباہ کرڈالا اور اسے نذر آتش کرنے کے بعد شہریوں کو قتل کردیا۔ ماسکو حالات سے نبرد آزما ہونے کے بعد 1327ء میں ایک مرتبہ پھر ابھرا اور آزاد سلطنت کا دارالحکومت قرار پایا۔ بعد ازاں ماسکو کئی سال تک ایک مستحکم اور کامیاب ریاست کی حیثیت سے ترقی پاتا رہا اور روس بھر سے ہزاروں مہاجرین یہاں آکر آباد ہوئے ۔

1380ء میں شہزادہ دمتری ڈونسکوئے نے ایک متحدہ روسی فوج کی قیادت کرتے ہوئے جنگ کولیکوو میں منگولوں کے خلاف اہم ترین فتح حاصل کی۔ اس کے بعد ماسکو نے روس کے منگولوں کے قبضے سے آزاد کرنے کے لئے اہم ترین اور قائدانہ کردار ادا کیا۔ 1480ء میں ایوان سوم نے روس کو تاتاریوں کے قبضے سے نکال لیا اور ماسکو ملک میں طاقت کا مرکز بن گیا۔ اس کے دور کے خاتمے تک ماسکو روسی سلطنت کا دارالحکومت بن گیا۔

17 ویں صدی میں کئی اہم واقعات پیش آئے جن میں 1612ء میں پولینڈ کے دراندازوں سے ماسکو کی آزادی، 1648ء میں نمک فسادات، 1662ء میں تانبہ فسادات اور 1682ء کی ماسکو بغاوت شامل ہیں۔ 1703ء میں پیٹر اعظم کی جانب سے بحیرہ بالٹک کے کنارے سینٹ پیٹرزبرگ نامی شہر کے قیام کے بعد 1712ء میں ماسکو کی بطور دارالحکومت حیثیت ختم ہوگئی اور دارالحکومت سینٹ پیٹرزبرگ منتقل کردیا گیا۔ 1812ء میں نپولین کی آمد پر ماسکو کے باشندوں نے شہر کو نذرآتش کردیا اور شہر چھوڑ گئے اور جب 14 ستمبر کو نپولین کی افواج پہنچیں تو وہ بھوک، سردی اور رسد کی فراہمی میں مسائل سے دوچار تھیں اور جلد واپسی پر مجبور ہوگئیں۔ جنوری 1905ء میں شہر کے گورنر یا میئر کا نظام رائج کیا گیا اور الیگزینڈر ایڈریانوف شہر کے پہلے میئر قرار پائے ۔ 1917ء میں انقلاب روس کی کامیابی کے بعد 12 مارچ 1918ء کو روس کی وفاقی سوویت سوشلسٹ جمہوریہ اور 5 سال بعد سوویت یونین کا دارالحکومت قرار پایا۔

ماسکو کا ایک نظارہ، کرائسٹ دی سیویئر کا گرجا بائیں اور کریملن دائیں جانب ہے
ماسکو کا ایک نظارہ، کرائسٹ دی سیویئر کا گرجا بائیں اور کریملن دائیں جانب ہے

دوسری جنگ عظیم کے دوران سوویت ریاست کی دفاعی کمیٹی اور افواج کے جنرل اسٹاف ماسکو میں قائم تھے ۔ 1941ء میں ماسکو کے باشندوں سے قومی رضاکاروں کے 16 ڈویژن (ایک لاکھ 60ہزار افراد سے زائد)،25 بٹالین (ایک لاکھ 85 ہزار سے زائد) اور 4 انجینئرنگ رجمنٹ تشکیل دی گئیں۔ نومبر 1941ء میں شہر کے نواح میں جرمن افواج کی پیش قدمی کا روک کردیا گیا اور بعد ازاں جنگ ماسکو میں اس کا مکمل خاتمہ ہوگیا۔ جنگ کے دوران شہر کو شدید نقصان پہنچا اور اس کی صنعتیں شدید متاثر ہوئیں۔ تاہم محاصرے اور بمباری کے باوجود شہر کے میٹرو نظام کی تعمیر جاری رہی جس کا آغاز 1930ء کے اوائل میں ہوا تھا۔ میٹرو نظام کی چند لائنیں جنگ کے آخری ایام میں کھولی گئیں۔ یکم مئی 1944ء کو تمغہ دفاع ماسکو اور 1947ء میں ماسکو کی 800 ویں سالگرہ کی یاد میں ایک اور تمغہ متعارف کرایا گیا۔ 8 مئی 1965ء کو دوسری جنگ عظیم کی فتح کی 20 ویں سالگرہ کے موقع پر سوویت یونین کے 12 شہروں کو ”ہیرو سٹی“ قرار دیا گیا جس میں ماسکو بھی شامل تھا۔ 1980ء میں شہر نے گرمائی اولمپک گیمز کی میزبانی کی۔

1991ء میں ماسکو میخائل گورباچوف کی اصلاحات کے مخالف حکومتی اراکین کی بغاوت کی کوششوں کا بھی مرکز رہا۔ اسی سال سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد بھی ماسکو بدستور دارالحکومت رہا۔ اس کے بعد ماسکو میں معیشت مغربی طرز پر ترتیب دی گئی۔

ٹرائمف پیلس بلڈنگ، 2005ء میں مکمل ہونے والی یہ عمارت یورپ کی بلند ترین عمارت ہے
ٹرائمف پیلس بلڈنگ، 2005ء میں مکمل ہونے والی یہ عمارت یورپ کی بلند ترین عمارت ہے

[ترمیم کریں] حکومت

ماسکو کے اضلاع
ماسکو کے اضلاع

ماسکو روس میں طاقت کا مرکز ہے ۔ شہر کے مرکز میں ماسکو کریملن واقع ہے جس میں روس کے صدر کی رہائش گاہ کے ساتھ ساتھ دیگر کئی قومی حکومتی تنصیبات بھی قائم ہیں جن میں عسکری صدر دفاتر اور ماسکو عسکری ضلع کے صدر دفاتر بھی شامل ہیں۔ دنیا بھر کے دارالحکومتوں کی طرح ماسکو بھی کئی غیرملکی سفارت خانوں اور سفارت کاروں کا مسکن ہے ۔ ماسکو 7 وفاقی اضلاع کے وسطی وفاقی ضلع میں واقع ہے ۔ نتیجتاً یہ روس کے صدر کی جانب سے متعین کردہ نمائندے کے زیر انتظام ہے ۔

ماسکو کے مکمل شہر کے سربراہ ایک میئر ہیں (موجودہ میئر: یوری لوزکوف)۔ اسے 10 انتظامی علاقوں (اورکوگ) اور 123 بلدیاتی اضلاع میں تقسیم کیا گیا ہے ۔

[ترمیم کریں] موسم

شمالی عرض بلد میں واقع ہونے کی وجہ سے شہر میں سورج کی روشنی شاذ و نادر ہی دکھائی دیتی ہے ۔ موسم سرما سب سے چھوٹا دن 7 گھنٹے سے بھی قبل ختم ہوجاتا ہے جبکہ گرما میں دن 18 گھنٹے سے بھی بڑا ہوجاتا ہے ۔ نتیجتاً ماسکو میں شدید سردی اور اوسط گرمی پڑتی ہے ۔ جولائی اور اگست کے گرم مہینوں میں اوسط درجہ حرارت 20 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے جبکہ سردیوں کے مہینوں میں درجہ حرارت منفی 12 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرجاتا ہے ۔

[ترمیم کریں] تعمیرات

اوستانکینو ٹاور
اوستانکینو ٹاور

طویل عرصے تک شہر کے منظر میں آرتھوڈوکس چرچ غالب نظر رہا تاہم سوویت دور میں شہر کا حلیہ تیزی سے تبدیل ہوا جس میں اہم ترین کردار جوزف اسٹالن کا تھا جس نے شہر کو جدید بنانے کے لئے بڑے پیمانے پر اقدامات کئے ۔ ان کے دور صدارت میں شہر میں وسیع سڑکیں تعمیر کی گئیں جن میں سے چند 10 قطاروں تک وسیع تھیں تاہم اس جدیدیت کا نقصان شہر کی قدیم تعمیرات کو ہوا اور چند شاہکار عمارتیں اس کی نذر ہوگئیں۔ ان عمارتوں میں سوخاریو ٹاور، کازان گرجا اور کرائسٹ دی سیویئر کا گرجا شامل ہیں۔ آخر الذکر دونوں عمارات کو 1990ء کی دہائی میں دوبارہ تعمیر کیا گیا۔

اسٹالن کے دور حکومت میں گرجا نما 7 عمارات تعمیر کی گئیں جنہیں The Seven Sisters کے نام سے جانی جاتی ہیں ۔ یہ عمارات آج بھی ماسکو کی بلند عمارات کا اہم ترین حصہ ہیں۔ ہر شہری اور اس کے خاندان کو رہائش کی فراہمی کی روسی پالیسی کے باعث بھی ماسکو میں تعمیرات کے شعبے میں انقلاب برپا ہوا۔

[ترمیم کریں] ثقافت

تریتیاکوف گیلری
تریتیاکوف گیلری

ماسکو کے کئی عجائب گھر اور گیلریاں اس اعلیٰ پائے کی ہیں کہ ان کا موازنہ مغربی یورپ اور شمالی امریکہ کے کسی بھی کسی بھی عجائب گھر یا گیلری سے کیا جاسکتا ہے ۔ فن پاروں کی نمائشیں باقاعدگی سے منعقد ہوتی ہیں جن میں مصوری، فوٹوگرافی اور مجسمہ سازی کے نمونے پیش کئے جاتے ہیں۔ ماسکو کے اہم ترین فنی عجائب گھروں میں تریتیاکوف گیلری شامل ہیں جس کی بنیاد ایک فن پاروں کے ایک دولت مند شائق پیویل تریتیاکوف نے رکھی تھی۔ انہوں نے شہر کے لئے فن پاروں کے ایک عظیم ذخیرہ بھی عطیہ کیا۔ آجکل تریتیاکوف گیلری دو عمارتوں میں قتسیم ہے ۔ قدیم تریتیاکوف دریائے ماسکووا کے جنوبی کنارے پر واقع اصل گیلری ہے جس میں قدیم روسی فن پارے محفوظ ہیں۔ قبل از انقلاب کے معروف مصور الیاریپن اور دیگر کے فن پارے اسی قدیم تریتیاکوف گیلری میں رکھے گئے ہیں۔ جدید تریتیاکوف گیلری سوویت دور میں قائم کی گئی جس میں سوویت فن کاروں کے نمونے رکھے گئے ہیں۔

پوشکن عجائب گھر
پوشکن عجائب گھر

شہر ماسکو کا ایک اور فنی عجائب گھر پوشکن عجائب گھر ہے ۔ یہ لندن کے برطانوی عجائب گھر کی طرز پر تعمیر ہے ۔ ریاستی تاریخی عجائب گھر برائے روس روسی تاریخ کے بارے میں ہے ۔ 1872ء میں قائم کردہ پولی ٹیکنک عجائب گھر روس کا سب سے بڑا تکنیکی عجائب گھر ہے جس میں کئی تاریخی ایجادات اور ٹیکنالوجی کے کارنامے رکھے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ شہر میں بورودینو پینوراما عجائب گھربھی قائم ہے ۔

ماسکو روس میں بیلے اور فلم سمیت دیگر فنون کا مرکز ہے ۔ شہر میں 93 تھیٹر، 132 سینما اور 24 کنسرٹ ہال قائم ہیں۔ اس کے علاوہ ماسکو میں بین الاقوامی پرفارمنس آرٹ کا مرکز بھی قائم ہے جسے 2003ء میں کھولا گیا۔ شہر میں دو بڑے سرکس ماسکو ریاستی سرکس اور ماسکو سرکس بھی قائم ہیں ۔

[ترمیم کریں] سیاحت

نوووڈیویچی کونوینٹ
نوووڈیویچی کونوینٹ

ماسکو ہمیشہ ہی سیاحوں کے لئے انتہائی پرکشش شہر رہا ہے ۔ خصوصاً یونیسکو کی جانب سے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیئے گئے ماسکو کریملن اور ریڈ اسکوائر ہمیشہ ہی سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہے ہیں جو 14ویں سے 17ویں صدی کے درمیان تعمیر ہوئے ۔ عالمی ثقافتی ورثوں میں شامل اسینشن کا گرجاگھر بھی سیاحوں کے لئے پرکشش مقام ہے ۔

دیگر مقامات میں ماسکو کا چڑیا گھر بھی شامل ہے جہاں ہر سال 12 لاکھ بالغ افراد تشریف لاتے ہیں۔

[ترمیم کریں] کھیل

لوکوموٹیو اسٹیڈيم، جیسے 2002ء میں ازسرنو تعمیر کیا گیا
لوکوموٹیو اسٹیڈيم، جیسے 2002ء میں ازسرنو تعمیر کیا گیا

ماسکو دنیا کے کسی بھی شہر کے مقابلے میں سب سے زیادہ اولمپک چمپئن کھلاڑیوں کا مسکن ہے ۔ یہ 1980ء کے گرمائی اولمپک گیمز کی میزبانی کرچکا ہے ۔ کھیلوں کی عظیم سہولیات اور بین الاقوامی ہوائی اڈہ شیری میتیوو ٹرمینل 1980ء کے گیمز کی تیاری کے سلسلے میں ہی تعمیر کیا گیا۔ ماسکو 2012ء کے اولمپک گیمز کی میزبانی کا بھی امیدوار تھا تاہم 6 جولائی 2005ء کو حتمی ووٹنگ کے آغاز پر ہی باہر ہوگیا۔ بعد ازاں لندن کو 2012ء اولمپک کی میزبانی سے نوازا گیا۔

ماسکو میں 63 اسٹیڈیم قائم ہیں جن میں سے لوزنیکی اسٹیڈیم سب سے بڑا ہے ۔ شہر میں 40 دیگر کھیلوں کے کمپلیکس بھی قائم ہیں جس میں 24 مصنوعی برف کے حامل ہیں۔ ماسکو میں 7 گھڑ دوڑ کے میدان بھی ہیں جن میں سے 1834ء میں قائم کردہ وسط ماسکو ہپوڈروم سب سے بڑا ہے ۔

لوزنیکی اسٹیڈیم
لوزنیکی اسٹیڈیم

فٹ بال بلاشبہ سب سے مشہور کھیل ہے جس کے بعد آئس ہاکی کا نمبر آتا ہے ۔ ڈائنامو، سی ایس کے ای، لوکوموٹیو اور اسپارٹک جیسے فٹ بال کلب یورپ بھر میں معروف ہیں۔

ماسکو ہر سال معروف ٹینس ٹورنامنٹ کریملن کپ کی میزبانی بھی کرتا ہے جس میں مرد و خواتین دونوں حصہ لیتے ہیں۔

[ترمیم کریں] تعلیم

ماسکو میں 1696 ہائی اسکول اور 91 کالج قائم ہیں۔ ان کے علاوہ اعلیٰ تعلیم فراہم کرنے والے 222 ادارے بھی شامل میں قائم ہیں جن میں سے 60 ریاستی جامعات ہیں۔ جامعات میں 1755ء میں قائم کردہ لومونوسوف ماسکو اسٹیٹ یونیورسٹی بھی شاملہے ۔ اس جامعہ میں 30 ہزار انڈر گریجویٹ اور 7 ہزار پوسٹ گریجویٹ طالب علم موجود ہیں جہاں 29 کلیہ جات اور 450 شعبہ جات میں تعلیم حاصل کی جاسکتی ہے ۔

ماسکو ریاستی جامعہ
ماسکو ریاستی جامعہ

ماسکو ریاستی جامعہ کی لائبریری میں 90 لاکھ سے زائد کتابیں موجود ہیں جس کی بدولت وہ روس کی سب سے بڑی لائبریری ہے ۔ یہ جامعہ بین الاقوامی توجہ کا مرکز ہے اور 11 ہزار غیرملکی طلبہ اس جامعہ سے تعلیم حاصل کرچکے ہیںجن کی اکثریت روسی زبان سیکھنے کے لئے ماسکو آتی ہے ۔

علاوہ ازیں بومین ماسکو اسٹیٹ ٹیکنیکل یونیورسٹی، ماسکو کنزرویٹری، گیراسیموف آل رشین اسٹیٹ انسٹیٹیوٹ آف سینماٹوگرافی، ماسکو اسٹیٹ انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز، ماسکو انسٹیٹیوٹ آف فزکس اینڈ ٹیکنالوجی، ماسکو ایوی ایشن انسٹیٹیوٹ اینڈ اور ماسکو فزکس انسٹیٹیوٹ معروف تعلیمی مراکز ہیں۔

[ترمیم کریں] ذرائع آمدورفت

زیر زمین برقی ریلوے اسٹیشن
زیر زمین برقی ریلوے اسٹیشن

ماسکو میں 5 ہوائی اڈے قائم ہیں جن میں شیری میتیوو انٹرنیشنل ایئرپورٹ، دومودیوو انٹرنیشنل ایئرپورٹ، بیکووو ایئرپورٹ، اوستاویوو انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور ونوکوو انٹرنیشنل ایئرپورٹ شامل ہیں۔ شیری میتیوو غیرملکی مسافروں کے لئے سب سے مشہور داخلی راستہ ہے ۔ یہ ایئرپورٹ ماسکو آنے والے 60 فیصد بین الاقوامی مسافروں کو خدمات فراہم کرتا ہے ۔ دیگر ہوائی اڈوں سے ملکی اور سابق سوویت ریاستوں کے لئے پروازیں چلتی ہیں۔

اسی طرح ماسکو میں کئی ریلوے اسٹیشن بھی قائم ہیں جن میں شہر کے تمام 9 ٹرمینل مرکز شہر کے مرکز کے قریب واقع ہیں لیکن یہ یورپ اور ایشیا کے مختلف مقامات کے لئے ٹرینیں چلاتے ہیں۔ ان کے علاوہ ماسکو میں کئی چھوٹے ریلوے اسٹیشن بھی قائم ہیں۔ ٹرین کا سفر سستا ہونے کے باعث روسی باشندوں کی پہلی ترجیح ہے ۔ ماسکو مغرب کی جانب ٹرانس۔ سائبیرین ریلوے کا آخری مقام ہے جو ولاڈی ووسٹک سے 9 ہزار 300 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے بعد یہاں ختم ہوجاتی ہے ۔

ماسکو میں مسافروں کے لئے دو دریائی ٹرمینل بھی قائم ہیں جہاں سے ماسکووا اور اوکا دریائوں میں کشتیاں چلتی ہیں۔ ان کے علاوہ ماسکو میں بین الشہری مسافر بسوں کا اڈہ بھی قائم ہیں جہاں روزانہ 25 ہزار مسافروں کو خدمات فراہم کرتا ہے ۔

ماسکو کا شمالی دریائی ٹرمینل
ماسکو کا شمالی دریائی ٹرمینل

مقامی ٹرانسپورٹ میں ماسکو میٹرو بھی شامل ہے جو اپنے فنی نمونوں اور شاندار طرز تعمیر کے باعث دنیا بھر میں مشہور ہے ۔ 1935ء میں آغاز پر یہ نظام صرف ایک لائن پر مشتمل تھا لیکن اب ماسکو میٹرو 12 لائنوں اور 172 اسٹیشنوں پر مشتمل ہے جس کا بیشتر حصہ زیر زمین ہے ۔ 2003ء میں مکمل ہونے والا پارک پوبیدی دنیا کا سب سے گہرا میٹرو اسٹیشن ہے جس میں یورپ کی سب سے لمبی برقی سیڑھیاں نصب ہیں۔ ماسکو میٹرو دنیا کے مصروف ترین میٹرو نظاموں میں سے ایک ہے جو روزانہ 70 لاکھ مسافروں کو خدمات فراہم کرتا ہے ۔

ان کے علاوہ اندرون شہر بسوں، ٹرام اور ٹرالی بس کا جال بھی بچھا ہوا ہے ۔ شہر میں روزانہ 26 لاکھ کاریں سڑکوں پر دوڑتی ہیں اور کاروں کی خرید میں حالیہ تیزی کے باعث ٹریفک جام اور پارکنگ کے مسائل جنم لے رہے ہیں۔

[ترمیم کریں] جڑواں شہر

یریوان، آرمینیا



Image:Wiki letter w.png یہ ابھی نامکمل مضمون ہے۔آپ اس میںترمیم کرکے مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔