زمزم

وکیپیڈیا سے

مقالہ بہ سلسلۂ مضامین

اسلام

تاریخ اسلام

عـقـائـد و اعـمـال

خدا کی وحدانیت
قبولیت اسلام
نمـازروزہ
حـجخـیـرات

اہـم شـخـصـیـات

محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
حضرت علیحضرت ابوبکر حضرت عثمان حضرت عمر
احباب حضور اکرم
حضور اکرم کا خاندان
دیگر پیغمبران

کـتـب و قـوانـیـن

قرآنحدیث • شرعیت
قوانین • کلام
سـیـرت

مسلم مکتبہ ہائے فکر

سنی • شـیعہ • صوفی

معاشرتی و سیاسی پہلو

اسلامیات • فلسفہ
فنون • سائنس
فن تعمیر • مقامات
سالنامہ (کلنڈر) • تعطیلات
خواتین اور اسلام • رہنما
سیاسیات • جہاد • آذاد خواہی

مزید دیکھیئے

اسلامی اصطلاحات
اسلام پر مضامین کی فہرست

زمزم کا پانی حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت ہاجرہ علیہ السلام کےشیر خوار بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیاس بجھانے کے بہانےاللہ تعالیٰ نےتقریباً 4 ہزار سال قبل ایک معجزےکی صورت میں مکہ مکرمہ کےبےآب و گیاہ ریگستان میں جاری کیا جو آج تک جاری ہے۔

چاہ زمزم مسجد حرام میں خانہ کعبہ کےجنوب مشرق میں تقریباً 21 میٹر کےفاصلےپر تہ خانے میں واقع ہے۔ یہ کنواں وقت کےساتھ سوکھ گیا تھا۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کےدادا حضرت عبدالمطلب نےاشارہ خداوندی سےدوبارہ کھدوایا جوآج تک جاری و ساری ہے۔ آب زمزم کا سب سےبڑا دہانہ حجر اسود کےپاس ہےجبکہ اذان کی جگہ کےعلاوہ صفا و مروہ کےمختلف مقامات سےبھی نکلتا ہے۔ 1953ءتک تمام کنوئوں سےپانی ڈول کےذریعےنکالاجاتا تھا مگر اب مسجد حرام کےاندر اور باہر مختلف مقامات پر آب زمزم کی سبیلیں لگادی گئی ہیں۔ آب زمزم کا پانی مسجد نبوی میں بھی عام ملتا ہےاور حجاج کرام یہ پانی دنیا بھر میں اپنےساتھ لےجاتےہیں۔

[ترمیم کریں] فضیلت

ابن قیم جوزیہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

زمزم سب پانیوں کا سردار اورسب سے زیادہ شرف و قدروالا ہے ، لوگوں کے نفوس کوسب سے زیادہ اچھا اورمرغوب اوربہت ہی قیمتی ہے جوکہ جبریل علیہ السلام کے کھودے ہوۓ چشمہ اوراللہ تعالی کی طرف سےاسماعیل علیہ السلام علیہ السلام کی تشنگی دورکرنے والا پانی ہے ۔

صحیح مسلم میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوذررضی اللہ تعالی عنہ کو جب وہ کعبہ کے پردوں پیچھے چالیس دن رات تک مقیم رہے اوران کا کھانا صرف زمزم تھا اس وقت فرمایا :

( نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوذررضي اللہ تعالی عنہ سے پوچھا تم کب سے یہاں مقیم ہو ؟ توابوذر رضي اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں میں نے جواب دیا تیس دن رات سے یہیں مقیم ہوں ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :

تیرے کھانے کا اتنظام کون کرتا تھا؟ وہ کہتے ہیں میں نے جواب میں کہا کہ میرے پاس توصرف زمزم ہی تھا اس سے میں اتنا موٹا ہوگیا کہ میرے پیٹ کے تمام کس بل نکل گۓ ، اورمیری ساری بھوک اورکمزوری جاتی رہی ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : بلاشبہ زمزم بابرکت اورکھانے والے کے لیے کھانے کی حیثیت رکھتا ہے ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2473 ) ۔

اورایک روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ ( یہ بیمارکی بیماری کی شفا ہے ) مسندالبزار حدیث نمبر ( 1171 ) اور ( 1172 ) اورمعجم طبرانی الصغیر حدیث نمبر ( 295 ) ۔

علمائے کرام نے اس حدیث پر عمل اورتجربہ بھی کیا ہے عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ تعالی عنہ نے جب حج کیا تووہ زمزم کے پاس آۓ توکہنے لگے اے اللہ مجھے ابن ابی الموالی نے محمد بن منکدر سے اورانہوں نے جابررضي اللہ تعالی عنہ سے حدیث بیان کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : زمزم اسی چیز کےلیے ہے جس کے لیے اسے نوش کیا جاۓ ، اورمیں روزقیامت کی تشنگی اورپیاس سے بچنے کےلیے اسے پی رہا ہوں ۔

ابن قیم رحمہ اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں اورمیرے علاوہ دوسروں نے بھی زمزم پی کرتجربہ کیا ہے کہ اس سے عجیب وغریب قسم کی بیماریاں جاتی رہتی ہیں اورمجھے زمزم کے ساتھ کئ ایک بیماریوں سے شفانصیب ہوئ ہے اورالحمدللہ میں ان سے نجات حاصل کرچکا ہوں ۔

اورمیں نےاس کا بھی مشاھدہ کیا ہے کہ کئ ایک نے زمزم کوپندرہ یوم سے بھی زیادہ تک بطورغذا استعمال کیا تواسے بالکل بھوک محسوس تک نہیں ہو‏ئ اوروہ لوگوں کے ساتھ مل کرطواف کرتا رہا۔