شکیب جلالی

وکیپیڈیا سے

شکیب کی خود کُشی اپنے پیچھے بہت سے ایسے سوالات چھوڑ گئی جن کے بارے میں شکیب جیسے تروتازہ تازہ شاعر کی خود کُشی کے بعد شاید توجہ ہی نہیں دی گئی اور اگر کسی نے اس بارے میں سوچا بھی تواسے ضبطِ تحریر میں نہیں لایا اہم ترین بات آج بھی یہ ہے کہ بیدار مغز اور باشعور انسان خود کُشی نہیں کر سکتا اور اگر وہ اس منزل سے گزر جاتا ہے تو پھر یہ ہم سب کے سوچنے کا اور تجزیہ کرنے کا مقام ہے کہ تخلیق کاری جیسی نعمت سے جس فرد کو خالقِ لوح وقلم نے نوازا ہو اول تو وہ ایسی بزدلی کی حرکت کیسے کرے گا اور پھر دوسروں کو زندگی کی رعنائیوں سے لطف اندوز ہونے کی تلقین کرنے والا خود اپنے ہاتھوں اپنی زندگی کا چراغ کیسے گُل کرے گا؟ یہ وہ سوالات ہیں جو شکیب کی موت کو کئی برس گزر جانے کے باوجود آج بھی تشنئہ جواب ہیں ادیبوں اور شاعروں کی ایک بہت بڑی تعداد آج بھی پاک و ہند کے جس معاشرے میں تمام تر جبری اور نا مساعد ماحول کے باوجود تخلیق کاری کے عمل سے گزر رہی ہے ان میں نہ جانے کتنے شکیب روز کتنی بار مرتے ہوں گے؟ شکیب جلالی کی زندگی، فن اور شاعری کےبارے میں القمرآن لائن پر معروف شاعر جناب صفدر ہمدانی نے سیر حاصل گفتگو کی ہے، جسے القمرآن لائن پر دیکھا جاسکتا ہے